مسلسل جیت کے باوجود ملتان کو ’خبردار‘ رہنے کی ضرورت کیوں؟
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اپنے دوسرے ہفتے کے میچوں کی تکمیل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ آج اس ٹورنامنٹ کے 2 میچ ملتان اور راولپنڈی کے میدانوں میں کھیلے جانے تھے۔
راولپنڈی میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے مابین کھیلا جانے والا دن کا دوسرا میچ بارش کی نظر ہوگیا اور یوں دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ پر اکتفا کرنا پڑا۔ جبکہ دوسری طرف ملتان کرکٹ اسٹڈیم میں ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین چوکوں اور چھکوں سے بھرپور ایک شاندار میچ کھیلا گیا۔
اس میچ میں ملتان سلطانز کے کپتان شان مسعود نے ٹاس جیت کر خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ شان مسعود کا یہ فیصلہ ٹورنامنٹ کی روایت کے خلاف تھا کیونکہ اس میچ سے قبل پاکستان سپر لیگ میں کھیلے گئے 11 میچوں میں 10 میچ ایسے تھے جہاں ٹاس جیتنے والے کپتان نے اپنی مخالف ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔ شان مسعود سے پہلے کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے بھی یہ غیر روایتی فیصلہ کیا تھا مگر وہ وہ اس تجربے میں ناکام رہے تھے۔
ملتان سلطانز نے اپنے بیٹنگ آرڈر کو تبدیل کرنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے ذیشان اشرف کے ساتھ جیمس ونس کو اوپننگ کے لیے بھیجا۔ ملطان کی اننگ کا آغاز کچھ خاص نہیں تھا۔ ابتدائی 10 اوورز میں سلطانز نے 3 وکٹون کے نقصان پر 65 رنز بنائے تھے۔ اس موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ ملتان سلطانز اپنے مقررہ اوورز میں 150 یا 160 رنز ہی بناسکے گی لیکن پھر وہ ہوگیا جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔
اننگز کے 11ویں اوور کی پہلی گیند پر ریلی روسو نے اپنی اننگ کا پہلا چھکا مارا اور یہ اوور ملتان کی اننگ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ اس ایک چھکے کے بعد ریلی روسو کا اعتماد ایسا بحال ہوا کہ انہوں نے چوکوں اور چھکوں کی برسات کردی۔
روسو کی دیکھا دیکھی ملتان کے کپتان شان مسعود نے بھی اپنے ہاتھ کھولنے شروع کیے اور ان دونوں کھلاڑیوں نے مل کر کوئٹہ کی باؤلنگ کو تہس نہس کردیا۔ ابتدائی 10 اوورز میں صرف 65 رنز بنانے والی ٹیم نے اگلے آٹھ اوورز میں 119 رنز بناکر مخالف ٹیم کی تمام منصوبہ بندی کو خاک میں ملادیا۔
ملتان سلطانز جو ابتدائی وکٹیں جلد گرنے کی وجہ سے دباؤ میں آگئی تھی، اس نے کپتان شان مسعود اور روسو کے مابین صرف 58 گیندوں پر بننے والی 139رنز کی شراکت کی بدولت اپنے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 199 رنز بنالیے۔ اس اننگز میں ریلی روسو نے صرف 43 گیندوں پر 10 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے سنچری اسکور کر کے پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری اسکور کرنے کا کارنامہ سر انجام دے دیا۔ ان سے پہلے یہ اعزاز کیمرون ڈیلپورٹ کو حاصل تھا جنہوں نے گزشتہ سال کراچی کے نیشنل اسٹڈیم میں لاہور قلندرز کیخلاف صرف 49 گیندوں پر سنچری اسکور کی تھی۔
یہی نہیں بلکہ ریلی روسو کی اس شاندار سنچری نے پاکستان کی ٹی20 تاریخ کی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بھی برابر کردیا۔ ان سے پہلے پاکستان کے ڈومیسٹک ٹی20 ٹورنامنٹ میں بلال آصف نے 2015ء میں اور عمر اکمل نے 2016ء میں 43 گیندوں پر ہی سنچری بنانے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔
یاد رہے کہ ریلی روسو پی ایس ایل کے ابتدائی ایڈیشنز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کی تھی۔ آج ان کی یہ شاندار اننگ دیکھ کر کوئٹہ کو اس کھلاڑی کو ریلیز کرنے کے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ضرور ہوا ہوگا۔ ملتان کی پوری اننگ میں 6 چھکے لگے اور یہ سارے چھکے ریلی روسو نے ہی لگائے۔
ملتان سلطانز کے کپتان شان مسعود نے کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف 2 مسلسل اچھی اننگز کھیلی ہیں لیکن ان دونوں اننگز میں ان کو معین خان اور ریلی روسو کی شکل میں ایسے ساتھ ملے جو برق رفتاری سے اسکور کررہے تھے اور شان مسعود نے اپنی اننگ کی ابتدا میں جو سست رفتار دکھائی اس کا ازالہ ہوگیا۔ اس لیے مستقبل کے میچوں میں شان مسعود کو مزید تیاری کرنے کی ضرورت ہے اور اپنی اننگز کی ابتدا میں وہ جس طرح سست روی سے بیٹنگ کرتے ہیں اس عادت سے چھٹکارا پانا ہوگا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ہدف کے تعاقب میں تیز رفتار آغاز کرتے ہوئے صرف 5 اوورز میں 46 رنز بنالیے۔ اس موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ ہدف کے تعاقب کو ترجیح دینے والی کوئٹہ کی ٹیم اپنے ہدف تک پہنچ جائے گی لیکن ان کو روکنے کے لیے ملتان سلطانز کی ترکش میں کچھ ایسے کارآمد تیر موجود تھے جن کی بدولت میچ کا رخ ملتان کے طرف مڑ گیا۔
کوئٹہ کی اننگ کا ساتواں اوور ٹورنامنٹ میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے بلاول بھٹی نے کروایا اور اس ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے ہی اوور میں جیسن رائے کی قیمتی وکٹ حاصل کرکے انہوں نے جیت کی جانب پیشرفت کی۔ بلاول بھٹی کا جو اصل خاصا ہے وہ ان کا تجربہ ہے ۔ ان کو پاکستان ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آج بلاول بھٹی نے ایک آسان پچ پر اپنے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے جو شاندار باؤلنگ اسپیل کیا ہے وہ اپنی مثال آپ تھا۔
بلاول نے اپنے مقررہ 4 اوورز میں صرف 26 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں اور اپنی ٹیم کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ملطان کے لیے باؤلنگ کے شعبے میں عمران طاہر نے بھی اپنی لیگ اسپن باؤلنگ کا خوب جادو جگایا اور کسی بھی کھلاڑی کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا۔ عمران طاہر نے اپنے مقررہ 4 اوورز میں 27 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ لیکن عمران کا اصل کارنامہ خطرناک نظر آنے والے شین واٹسن کو آؤٹ کرنا تھا۔ شین واٹسن نے آج تن تنہا ملتان کی باؤلنگ کا مقابلہ کرتے ہوئے صرف 41 گیندوں پر 80 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، اور اگر وہ مزید 2 سے 3 اوور بیٹنگ کرلیتے تو ملتان کا جیتنا کسی بھی طور پر آسان نہیں ہوتا۔ واٹسن کی یہ فارم آنے والے دنوں میں کوئٹہ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔
عمران طاہر اور بلاول بھٹی کی شاندار باؤلنگ کی بدولت کوئٹہ کی ٹیم اپنے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 169 رنز ہی بناسکی۔ یوں ملتان سلطانز نے 30 رنز سے میچ جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرلی۔
ملتان سلطانز نے اپنے ہوم گراؤنڈ میں 3 میچ کھیلے اور تینوں ہی میچوں میں انہوں نے اپنے حریفوں کو باآسانی شکست سے دوچار کیا۔ ملتان کے میدان میں شائقین کا جوش و ولولہ بھی دیدنی تھا۔ ہر میچ میں میدان تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اسی لیے اب اس بات پر انتہائی افسوس ہورہا ہے کہ موجودہ پاکستان سپر لیگ میں ملتان میں صرف 3 میچوں کا انعقاد کیا گیا۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ میدان زیادہ میچوں کی میزبانی کرنے کا حقدار تھا۔ ملتان کرکٹ اسٹڈیم میں میچوں کے کامیاب انعقاد کے بعد امید ہے کہ مستقبل میں اس میدان پر زیادہ میچوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
2020ء میں ملتان نے جس طرح کا شاندار آغاز لیا ہے یہ 2018ء کے پی ایس ایل سے مماثلت رکھتا ہے۔ 2018ء میں بھی ملتان ابتدائی میچوں میں ایک شاندار ٹیم لگ رہی تھی لیکن پھر وہ شکستوں کے بھنور میں ایسی پھنسی کہ پلے آف مرحلے تک بھی پہنچنے میں ناکام رہی۔ اس لیے اس بار ملتان کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ ملتان نے اب تک موجودہ پی ایس ایل میں 5 میچ کھیل کر 4 میچوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کو چاہیے کہ وہ اسی انداز سے کارکردگی دکھاتے رہیں تاکہ لیگ راؤنڈ کا اختتام پوائنٹس ٹیبل پر پہلی 2 پوزیشنز میں سے کسی ایک پر کریں اور پاکستان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے کے امکانات کو روشن کرلیں۔
اس میچ میں ملتان کے کپتان نے جو ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا، اس نے خوش کیا۔ اس خوشی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملتان نے وکٹ کا اچھی طرح جائزہ لیا اور پوری صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔ ان کے اس فیصلے سے ایک بات ثابت ہوئی ہے کہ ملتان کی ٹیم اپنے فیصلوں کے لیے لیپ ٹاپ میں موجود اعداد و شمار پر انحصار کرنے کے ساتھ ساتھ میدان اور وکٹ کی صورت حال کو اہمیت دیتی ہے۔
آج کے میچ میں کوئٹہ کی باؤلنگ جس انداز سے ناکام ہوئی ہے اس کے بعد کوئٹہ کے تھنک ٹینک کو بہت کچھ سوچنے کی ضرورت ہے۔ کوئٹہ کی باؤلنگ فاسٹ باؤلرز پر انحصار کر رہی ہے جو شاید اتنی بہتر حکمتِ عملی نہیں ہے۔ سہیل خان کوئٹہ کی باؤلنگ کی سب سے کمزور کڑی ہے۔ آنے والے میچوں میں کوئٹہ کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ اپنی ٹیم میں سہیل خان کی جگہ ایک اضافی اسپنر کو جگہ دیں۔