دنیا مودی سرکار کے نسل پرست اور فسطائی ہونے کی حقیقت تسلیم کرے،وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مودی سرکار کے بارے میں نسل پرست اور فسطائی ہونے کی حقیقت تسلیم کرے اور اس کا راستہ روکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'مسلمانوں کے جلتے گھروں، دکانوں، عبادت گاہوں اور قبرستانوں کے مناظر اور اسلام کے نام لیواؤں پر تشدد اور ان کے قتل کی تصاویر نازیوں کی بربریت سے زندہ بچ نکلنے والے یہودیوں کی تصاویر سے ملتی جلتی ہیں۔'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا مودی سرکار کے بارے میں نسل پرست اور فسطائی ہونے کی حقیقت تسلیم کرے اور اس کا راستہ روکے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں مسلسل کہہ رہا ہوں کہ ہندو بالادستی کا مودی کا ایجنڈا 1930 میں نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کی طرز پر خونریزی کا منصوبہ ہے، جب تمام بڑی طاقتوں نے ہٹلر کی خوشامد کی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'نریندر مودی نے بطور وزیر اعلیٰ، گجرات میں مسلمانوں کا نہایت منظم قتل عام کیا اور آج وہی سلسلہ دہلی میں دہرایا جارہا ہے۔'
عمران خان نے کہا کہ 'کیمبرج یونیورسٹی کی استاد پریا گوپال نے دہلی میں مسلمانوں، ان کی عبادت گاہوں، گھروں اور ان کے کاروبار پر حملوں کو نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے منظم قتل عام خصوصاً 1938 کے سانحے (نائٹ آف بروکن گلاس) سے جوڑا ہے جس میں نازیوں نے یہودیوں، ان کے گھروں، عبادت گاہوں اور کاروبار کو نشانہ بنایا تھا۔'
مزید پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس
خیال رہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز بھی بھارت میں مذہبی فسادات کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب وہ موسیقار جنہوں نے فروغِ امن کو اپنی زندگی کا نصب العین بنائے رکھا، ہندوستان میں جاری قتل و غارت گری پر آواز بلند کرنے لگ جائیں تو دنیا پر بیداری واجب ہوجاتی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اقوام عالم اپنا فرض نبھائیں اور بھارتی بربریت کا فوری نوٹس لیں، تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑا ہونے کا یہی وقت ہے۔'
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان عالمی برادری کو مسلسل مودی سرکار کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مذموم مقاصد سے آگاہ کرتے آرہے ہیں اور انہیں روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
بھارت میں اگرچہ متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے ہی مظاہرے جاری ہیں تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے بھارتی دورے کے دوران 24 فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اچانک یہ مظاہرے مذہبی فسادات کی صورت اختیار کر گئے تھے۔
مذہبی فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہزاروں افراد نے نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا۔
مظاہروں کے دوران ہونے والے مذہبی فسادات میں اب تک 42 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نئی دہلی میں ہونے والے مذہبی فسادات پر عالمی برادری نے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں امن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم تاحال وہاں حالات کشیدہ ہیں اور حکومت مسلسل بےحسی کا مظاہر کر رہی ہے۔