• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

50 ممالک میں کورونا وائرس کے 32 ہزار مریض صحت یاب

شائع February 27, 2020
سب سے زیادہ مریض چین میں صحت یاب ہوئے ہیں، رپورٹ—فوٹواے ایف پی
سب سے زیادہ مریض چین میں صحت یاب ہوئے ہیں، رپورٹ—فوٹواے ایف پی

پاکستان میں 26 فروری کی شب کو کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد لوگ دھڑا دھڑ انٹرنیٹ پر مذکورہ وائرس سے بچاؤ کی تدبیریں تلاش کرنے لگ گئے ہیں۔

پاکستان سے قبل مذکورہ وائرس گزشتہ 3 ماہ سے دنیا بھر میں موضوع بحث بنا ہوا تھا اور ہر گزرتے دن کسی نہ کسی ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہو رہی تھی۔

صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دنیا کے تقریباً 20 ممالک نے اپنے ہاں پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کی جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

پاکستان کے پڑوسی ممالک ایران، افغانستان اور بھارت میں پہلے ہی کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہو چکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وہ معلومات جسے جاننا بہت ضروری ہے

کورونا وائرس 27 فروری کی سہ پہر 3 بجے تک دنیا کے 50 ممالک میں پھیل چکا تھا اور تمام ممالک میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 82 ہزار 170 ہوچکی تھی۔

دنیا کے 50 ممالک میں سے تقریباً 15 ممالک میں 27 فروری کی سہ پہر تک کورونا وائرس کے صرف ایک ایک مریض کی تصدیق ہوئی تھی اور ان ممالک میں افغانستان، جارجیا، اسٹونیا، سوئٹزرلینڈ، الجزائر، برازیل، مصر، یونان اور کمبوڈیا سمیت دیگر ممالک شامل تھے۔

پاکستان سمیت متعدد ممالک میں 27 فروری کی سہ پہر تک کورونا وائرس کے صرف 2،2 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی اور اسی طرح کچھ ممالک میں 3، کچھ میں 5 اور بعض میں ایک درجن کے قریب اور کچھ میں 2 سے 3 درجن مریضوں کی تصدیق ہوئی۔

چین، جنوبی کوریا، اٹلی، جاپان، ایران، سنگاپور، ہانگ کانگ، امریکا، تھائی لینڈ اور بحرین وہ ممالک ہیں جہاں 27 فروری کی سہ پہر تک سب سے زیادہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔

چین میں سب سے زیادہ 78 ہزار 487 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی جب کہ باقی تقریباً ساڑھے 4 ہزار مریضوں کی دنیا کے دیگر 49 ممالک میں موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

27 فروری کی سہ پہر تک جنوبی کوریا میں تقریباً 1600 مریضوں کی تصدیق ہوئی جب کہ اٹلی میں 453، جاپان میں 189 اور ایران میں 141 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔

دسمبر 2019 سے لے کر 27 فروری 2020 کی سہ پہر تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مجموعی طور پر 2 ہزار 804 انسان ہلاک ہوچکے تھے جن میں سب سے افراد چین میں ہلاک ہوئے، 22 اموات کے ساتھ ایران دوسرے اور 13 ہلاکتوں کے ساتھ جنوبی کوریا تیسرے نمبر پر ہے۔

کورونا وائرس کے تیزی سے دنیا بھر میں پھیلنے سے لوگوں میں خوف پھیل گیا ہے اور ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ مذکورہ وائرس سے جان چھڑانا ممکن نہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

کورونا وائرس پر نظر رکھنے کے لیے عالمی ادارہ صحت اور امریکی صحت کے اداروں کے تعاون سے بنائے گئے آن لائن میپ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے ظاہر ہونے سے لے کر اب تک کورونا وائرس کے 32 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

جی ہاں، عالمی ادارہ صحت اور امریکی صحت سے متعلق اداروں کے تعاون سے چلنے والے آن لائن میپ سینٹر فار سسٹمز سائنس اینڈ انجنیئرنگ کے مطابق دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے متاثرہ 32 ہزار 898 مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس تقریبا دنیا کے ہر خطے تک پہنچ چکا ہے—اسکرین شاٹ سی ایس ایس ای
کورونا وائرس تقریبا دنیا کے ہر خطے تک پہنچ چکا ہے—اسکرین شاٹ سی ایس ایس ای

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ افراد چین میں صحت یاب ہوئے، تاہم ایران میں بھی اب تک 49 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

ایران کے علاوہ سنگاپور، تھائی لینڈ، جاپان، ویتنام، جرمنی، برطانیہ، امریکا، بھارت، اٹلی، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، روس اور بیلجیم سمیت تقریبا دنیا کے ہر ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد علاج کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے بعد صحت یاب ہونے سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ اگر مریض بروقت علاج کے لیے معالجوں سے رابطہ کرے تو کچھ ہی دن کے علاج کے بعد وہ وائرس سے جان چھڑانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں تصدیق کیے گئے کورونا وائرس کے 2 مریضوں کے حوالے سے بھی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ دونوں مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔'

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے 26 فروری کی شب کو بتایا تھا کہ پاکستان میں رپورٹ ہونے والے 'دونوں کیسز کا کلینیکل اسٹینڈرڈ پروٹوکولز کے مطابق خیال رکھا جارہا ہے اور دونوں افراد کی حالت مستحکم ہے۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'حالات کنٹرول میں ہیں اور گھبرانے کی ضرورت نہیں۔'

تبصرے (1) بند ہیں

honorable Feb 28, 2020 11:28am
WHAT IS THE SOLUTION WHEN THE GOVERNMENT IS SLEEPING. NO PREVENTION MEASURES ARE ANNOUNCED AND THE RUMORS ON THEIR HEİGHT.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024