• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

نیب کا احسن اقبال، شاہد خاقان کی ضمانت سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

شائع February 25, 2020
— فائل فوٹو / نیب
— فائل فوٹو / نیب

قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزرا شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، ڈی جی آپریشنز اور ڈی جی راولپنڈی سمیت بیورو کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی ضمانت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال جبکہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس اور ایل این جی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے وکلا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسر عدالت میں پیش ہوئے۔

خیال رہے کہ یکم فروری کو شاہد خاقان عباسی جبکہ احسن اقبال نے اس سے 4 روز قبل ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت منظور

عدالت نے دونوں کیسز میں وکلا اور نیب کے دلائل مکمل ہونے پر شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی الگ الگ ضمانت منظور کی اور دونوں کو ایک، ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں ہائی کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی ضمانت منظوری کے ایک، ایک صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامے جاری کیے۔

حکم ناموں میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت منظوری کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو پابند کرنے کے لیے شرائط عائد کر سکتا ہے اور انہیں شامل تفتیش رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کر سکتا ہے۔

دونوں رہنماؤں کی گرفتاری

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو نے مائع قدرتی گیس کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ان پر الزام ہےکہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شاہد خاقان و دیگر کے خلاف ایل این جی کیس میں ریفرنس دائر کردیا

بعدازاں 3 دسمبر 2019 کو نیب نے احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو نارووال کے اسپورٹس سٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

نیب کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ نیب راولپنڈی نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ احسن اقبال پر نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کے لیے وفاقی حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے فنڈز استعمال کرنے کا الزام ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024