• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان کو امریکا-افغان امن معاہدے پر دستخط کے موقع پر شرکت کی دعوت

شائع February 25, 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطری سفیر نے ملاقات کی — فوٹو: نوید صدیقی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطری سفیر نے ملاقات کی — فوٹو: نوید صدیقی

قطر نے پاکستان کو دعوت دی ہے کہ وہ 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے پر دستخط کے موقع پر شرکت کرے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور پاکستان میں قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے ملاقات کی، اس دوران سفیر نے قطری حکومت کی طرف سے وزیرخارجہ کو دعوت نامہ دیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور قطر دونوں نے افغان مفاہمتی عمل میں 'اہم کردار' ادا کیا۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل: پاکستان کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط ہوں گے، وزیر خارجہ

انہوں نے امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا کہ افغان تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں اور اب دنیا اس مؤقف کو تسلیم کر رہی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطری سفیر نے ملاقات کی — فوٹو: ریڈیو پاکستان
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطری سفیر نے ملاقات کی — فوٹو: ریڈیو پاکستان

ساتھ ہی ریڈیو پاکستان نے یہ رپورٹ کیا کہ شاہ محمود قریشی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ امن معاہدہ بین الافغان مذاکرات کا باعث بنے گا۔

ادھر گزشتہ ہفتے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کی رپورٹس کے بعد شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا اور امریکا کے ساتھ 'تمام وعدوں کو مکمل' کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ اب یہ افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن عمل کو آگے بڑھائے، ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان بین الافغان مذاکرات کے لیے ایک جامع وفد کی تشکیل دیکھنا چاہتا ہے۔

گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی موجودگی میں اس معاہدے پر دستخط ہوں گے کیونکہ پاکستان کے بغیر ان معاملات کا آگے بڑھنا ممکن نہیں تھا۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ 'میرا تجزیہ یہ ہے کہ افغانستان کے عوام تو امن چاہتے ہیں (لیکن) اب یہ خواص پر منحصر ہے کہ وہ امن کی کاوشوں کو آگے بڑھاتے ہیں یا اسے سیاسی رسہ کشی کی نظر کرتے ہیں، (تاہم) اس کی تمام ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے پاکستان پر نہیں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا اور طالبان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتہ 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل میں رخنہ ڈالنے والوں سے امریکا کو آگاہ کردیا، وزیر خارجہ

اس معاہدے کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری امریکی جنگ کا خاتمہ ہے۔

یاد رہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور طالبان کی جانب سے جاری بیانات میں کہا گیا تھا کہ وہ لوگ ایک ہفتے کی جاری عارضی جنگ بندی کے بعد 29 فروری کو دوحہ میں مذاکرات پر دستخط کے لیے راضی ہوگئے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اس مفاہمت کے کامیاب عملدرآمد کے بعد امریکا-طالبان مذاکرات آگے بڑھنے کی توقع ہے اور اس کے معاہدے کے بعد جلد ہی طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024