• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پیپلز پارٹی کا ’ججز کی نگرانی‘ کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کروانے کا مطالبہ

شائع February 25, 2020
ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر ججز اور عدلیہ کی جاسوسی کررہے تھے —تصویر: ڈان نیوز
ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر ججز اور عدلیہ کی جاسوسی کررہے تھے —تصویر: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت کو عدلیہ سمیت ملک کے قومی اداروں سے محاذ آرائی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے ججز کی نگرانی کرنے میں وزیراعظم اور صدر ملکت کے کردار اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے مستعفی ہونے کی وجہ بننے والے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

پی پی پی کی سیکریٹری اطلاعات نفیسہ شاہ اور ان کی نائب پلوشہ خان نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ شہزاد اکبر ججز کی مبینہ نگرانی کے پس پردہ مرکزی شخص ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ ’شہزاد اکبر ججز اور عدلیہ کی جاسوسی کررہے تھے‘، اور رہنما پی پی پی نے انہیں ’شکاری‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کی نگرانی کی تحقیقات کا حکم دے، وکیل جسٹس عیسیٰ

رہنما پی پی پی نے کہا کہ شہزاد اکبر نے ایک وقت میں 3 ٹوپیاں پہن رکھی ہیں وہ وزیراعظم کے معاون خصوصی، وزیر مملکت کے ساتھ اثاثہ برآمدگی یونٹ کے سربراہ بھی ہیں، جس کا قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی موجودگی میں کوئی جواز نہیں۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ سابق اٹارنی جنرل نے مبینہ طور پر عدلیہ کے خلاف الزامات لگانے پر استعفیٰ دیا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر مستعفی ہوئے اور وزیر قانون کا دعویٰ تھا کہ حکومت نے انہیں عہدہ چھوڑنے کا کہا تھا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی طرح سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے عدالت میں کیا حکومت کی ہدایت پر کیا جبکہ وزیر قانون کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں جو رائے انہوں نے دی اس سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں۔

مزید پڑھیں: 'جسٹس عیسیٰ کیس میں ریاستی جاسوسی کے ذریعے مواد اکٹھا کیا گیا'

رہنما پی پی پی کا کہنا تھا کہ ان متضاد بیانات میں سے سچ تلاش کرنے اور اس پوری صورتحال میں وزیراعظم اور صدر کا کردار متعین کرنے کی ضرورت ہے کہ معاملے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذریعے تحقیقات کروائی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی قانونی ٹیم کے کپتان وزیر قانون کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

نفیسہ شاہ نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن، پارلیمان، سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے جھگڑنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اب ’عدلیہ سے الجھنا‘ شروع کردیا ہے۔

اس موقع پر پلوشہ خان نے عدلیہ کے وقار کے تحریک چلانے کی ضرورت پر زور دیا جس طرح 2007 میں جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت کے دوران عدلیہ بحالی کے لیے سیاستدانوں، سول سوسائٹی اور وکلا نے تحریک چلائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس عیسیٰ ریفرنس: 'کوئی شخص جج کے خلاف انکوائری کا حکم نہیں دے سکتا'

اپوزیشن جماعتوں میں عدم اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی مطالبہ کررہی ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو وطن واپس آکر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024