• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی

شائع February 24, 2020
کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی تنزلی کا سامنا رہا — فائل/فوٹو:ڈان
کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی تنزلی کا سامنا رہا — فائل/فوٹو:ڈان

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان غالب رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 105 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 143 پوائنٹس پر بند ہوا۔

پی ایس ایکس میں گزشتہ ہفتے جاری رہنے والے مندی کا رجحان کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی غالب رہا، جمعے کو مارکیٹ 40 ہزار 249 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز میں شعبہ ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تنزلی کی بڑی وجہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا بیان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں تنزلی کے آثار گزشتہ ہفتے سے نظر آرہے تھے جو نسبتاً کم تھے لیکن ایف اے ٹی ایف کے بیان سے اس میں شدت آگئی ہے۔

مزید پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ

علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ گو کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے ہونے والی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مزید وقت دیا گیا ہے لیکن ان کا سخت بیان سرمایہ کاروں کے رجحان کو متوجہ نہیں کر پایا۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کاروباری افراد کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے مزید مثبت خبر کی توقع تھی۔

ایف اے ٹی ایف پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا خیال ہے کہ جون 2020 میں بھی پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان نہیں کیونکہ نہ صرف ایکشن پلان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے بلکہ ہاکستان کو ایک جزوی جائزے سے گزرنا پڑے گا جس کا انعقاد اکتوبر 2018 میں بھی ہوا تھا’۔

علی اصغر پوناوالا نے کہا کہ 100 انڈیکس نومبر 2019 کی سطح پر واپس چلاگیا ہے جبکہ 14 جنوری 2020 کو مارکیٹ 43 ہزار 219 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی۔

مارکیٹ میں تنزلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں ہونے والی کاروباری سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو زبردست منافع کی توقعات میں مایوسی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے سامنے آنے والی خبریں بھی کاروباری سرگرمیوں کو ماند کرنے کی وجہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:میاں منشا کا حکومت پر کاروبار کے لیے ‘سازگار ماحول’ بنانے پر زور

نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے محمد فیضان نے بھی علی اصغر پوناوالا کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں تنزلی ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ ہے۔

فیضان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی تازہ صورت حال پر عالمی مارکیٹ کا بھی اثر ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث وہاں بھی مندی ہے۔

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جون 2020 تک 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت مثبت پیش رفت کی اور ٹاسک فورس نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا ہے اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو بھی سراہا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی پیش رفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا، جب تک پاکستان کو 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

خزانہ ڈویژن کے مطابق حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی اور اس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024