’مکہ گرل‘ ویڈیو بنانے والی باحجاب ریپر کی گرفتاری کا حکم
سعودی عرب کے اہم اور مسلمانوں کے لیے مقدس شہر کی حثیت رکھنے والے شہر ’مکہ‘ کی انتظامیہ نے ایک متنازع ویڈیو بنانے والی باحجاب ریپر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
خلیجی اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق مکہ کے گورنر نے چند روز قبل سامنے آنے والی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد باحجاب افریقی نژاد ریپر و گلوکارہ اصایلی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق مکہ کے گورنر شہزادہ خالد بن فیصل نے نوجوان گلوکارہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
مذکورہ لڑکی نے چند روز قبل ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ حجاب میں مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں اور چائے خانوں میں گلوکاری کرتی دکھائی دیں۔
اصایلی کی جانب سے جاری کیا گیا ’بنت مکہ‘ یعنی ’مکہ کی لڑکی‘ کے گانے کو جہاں کئی لوگوں نے پسند کیا تھا، وہیں اس گانے پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
گانے میں جہاں گلوکارہ کو حجاب میں دکھایا گیا وہیں ان کے آگے انتہائی کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں کو بھی ڈانس کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
گانے میں پیغام دیا گیا تھا کہ مکہ کی لڑکیاں بہت خوبصورت ہوتی ہیں اور اس شہر کے لوگ دوسرے شہر کی لڑکیوں کی عزت کرتے ہیں۔
گانے میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سمیت کم عمر بچیوں کو بھی ہوٹلوں میں ڈانس کرتے دکھایا گیا تھا تاہم وہ تمام مکمل لباس پہنے ہوئی تھیں۔
یوٹیوب پر جاری ہونے کے بعد ویڈیو عرب سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوگئی تھی اور لوگوں نے مقدس شہر مکہ کی لڑکیوں کو یوں ڈانس کرتے ہوئے دکھانے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
کئی لوگوں نے گانے کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی اور حکام سے ریپر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد مذکورہ گانے کو یوٹیوب سے ہٹادیا گیا تاہم گانے کی ویڈیو اب بھی دیگر یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا ایپس پر موجود ہے۔
گانے کے خلاف مہم شروع کرنے والے افراد نے ’یہ لڑکیاں مکہ کی نہیں‘ کا بھی ہیش ٹیگ استعمال کیا اور بتایا کہ گلوکارہ کا نسلی تعلق بھی افریقہ سے ہے۔
اگرچہ مکہ کے گورنر نے ریپر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے تاہم تاحال گلوکارہ کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔