حکومت کا 'کے الیکٹرک' کی پیداواری گنجائش 1600 میگا واٹ تک بڑھانے میں مدد کا فیصلہ
شنگھائی الیکٹرک لمیٹڈ (ایس ای ایل) کی جانب سے کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالنے میں تاخیر کے دوران حکومت نے فوری طور پر کمپنی کو پیداوار کی گنجائش بڑھا کر 1600 میگا واٹ کرنے اور نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی بڑھا کر 1400 میگا واٹ کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فراہمی کے لیے حکومت کے الیکٹرک کو 700 میگا واٹ کے کوئلہ سے چلنے والا منصوبہ تعمیر کرنے کی فوری منظوری اور 900 میگا واٹ کے ایک دوسرے منصوبے کے لیے 150 ملین کیوبک فٹ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) فراہم کرے گی جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کا حصول بڑھا کر 1400 میگا واٹ کردیا جائے گا۔
اس سلسلے میں محکمہ توانائی نے پورٹ قاسم پر موجود داتنگ کول پاور لمیٹڈ کو ٹیرف کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دینے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو معاملہ ارسال کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے 9 مہینے ’کے الیکٹرک‘ کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گی؟
اس کے ساتھ ہی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ اس بجلی گھر کو 2016 کی اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے جس کے تحت تھر میں کوئلے کی دستیابی تک برآمداتی ایندھن سے چلنے والے منصوبوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں 'کے 2' اور 'کے 3' نیوکلیئر منصوبوں سے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے بھی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی منظوری مانگی گئی۔
مزید یہ کہ پاور ڈویژن نے وفاقی حکومت کی کمپنیوں کے ذریعے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جاری کردہ گیس کی قیمت پر 150 ایم ایم ڈی ایف ڈی ری گیسفائیڈ ایل این جی کی فراہمی مختص کرنے کی بھی سفارش کی۔
مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے 88 پیسے مہنگی
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب کے الیکٹرک کی انتظامیہ کمپنی کو بڑے حصہ دار شنگھائی الیکٹرک کو منتقل کرنے کا معاملہ حل کروانے کے لیے پیر کے روز (آج) نجکاری کمیشن سے بات چیت کرے گی۔
خیال رہے کہ موسم گرما کے دوران کے الیکٹرک کو 600 سے 1000 میگا واٹ کے بڑے شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہے۔
قبل ازیں کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور پرائیویٹ اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے جون 2016 میں یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ کوئی لیٹر آف انٹرسٹ اور لیٹر آف سپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ برآمدی ایندھن کے کسی بجلی گھر کو توسیع دی جائے گی، ماسوائے ان کے جن پر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی ترجیحی فہرست میں حکومت پاکستان اور چین سے باہمی اتفاق کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک نے صارفین کے بلوں میں اضافے سے متعلق خبریں مسترد کردیں
دوسری جانب اگست 2011 میں پاور ریگولیٹر نے پورٹ قاسم پر قائم 700 میگا واٹ کے بجلی گھر کے اپ فرنٹ جنریشن ٹیرف کے تعین کے لیے داتنگ پاکستان کی ٹیرف پٹیشن کی منظوری دی تھی۔