• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

طالبان سے مذاکرات کامیاب ہونے پر امن معاہدے پر دستخط کردوں گا، ٹرمپ

شائع February 23, 2020 اپ ڈیٹ February 24, 2020
امریکی صدر نے کہا کہ جی ہاں! میں اس معاہدے پر اپنا نام درج کروں گا—فائل فوٹو: اے پی
امریکی صدر نے کہا کہ جی ہاں! میں اس معاہدے پر اپنا نام درج کروں گا—فائل فوٹو: اے پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ طالبان سے کامیاب اتفاق رائے کے بعد مذاکرات حتمی شکل اختیار کرنے پر معاہدے پر دستخط کردوں گا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ 'ایک مرتبہ افغان امن عمل کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جائیں تو میں معاہدے پر دستخط کردوں گا'۔

مزیدپڑھیں: 'اگر طالبان نے امن منصوبے کی پاسداری نہیں کی تو جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں'

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جی ہاں! میں اس (معاہدے) پر اپنا نام درج کروں گا'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر مذاکرات منسوخ کردیے تھے حالانکہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے پر اتفاق رائے کو حتمی شکل دی جارہی تھی۔

تاہم امریکی صدر کا امن معاہدے پر دستخط سے متعلق تازہ بیان سامنے آنے کے بعد معاہدے کی کامیابی کے امکانات مزید بڑھ گئے۔

واضح رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے پر اتفاق ہو چکا ہے جس کے تحت طالبان ایک ہفتے تک اپنی کارروائیوں میں نمایاں کمی لائیں گے۔

اس منصوبے کی کامیابی کے بعد دوحہ میں دونوں فریقین کے مابین 18 ماہ کے لیے افغان امن عمل معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ معاہدے کیلئے مکمل طور پر پرعزم ہیں، نائب سربراہ طالبان

بعدازاں اس ضمن میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ افغان فورسز پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے کے دوران ملک میں داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔

علاوہ ازیں افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے ممنصوبے کا خیر مقدم کیا تھا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان اور امریکا کے مابین پرتشدد کارروائیوں میں کمی پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر طالبان نے جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی تو افغان سیکیورٹی فورسز ملک کا دفاع کرنے کے لیے جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے سماجی رابچے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 'میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے منصوبے پر مکمل عمل درآمد کے بعد 29 فروری کو افغان امن عمل سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوں گے'۔

مزیدپڑھیں: امریکا، طالبان کے درمیان امن معاہدے پر جلد دستخط ہوں گے، ترجمان دفتر خارجہ

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'افغان قوم بین الافغان مذاکرات کے تناظر میں اسے بہت اہم سمجھتی ہے جو مستقل جنگ بندی اور ایک پائیدار تصفیہ کا باعث بنے گا'۔

سابق صدر حامد کرزئی نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے پر دستخط کے لیے تاریخ کا اعلان خوشخبری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024