• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عالمی برادری مظلوم کشمیری خواتین کی آواز بنے، وزیراعظم

شائع February 23, 2020
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی کی حکومت نے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی کی حکومت نے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کشمیری خواتین کے یوم مزاحمت کے حوالے سے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مظلوم کشمیری خواتین کی آواز بنے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘آج کشمیر خواتین کی مزاحمت کا دن ہے، بھارتی فورسز گزشتہ 7 دہائیوں سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خواتین کے خلاف جنگی جرائم کی مرتکب ہوچکی ہیں’۔

مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ان ک مشکلات میں مودی حکومت نے 5 اگست کےبعد اضافہ کردیا ہے’۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘میں عالمی برادری خصوصاً خواتین پر زور دیتا ہوں کہ وہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں امن کے لیے مظلوم کشمیری خواتین کی آواز بنیں’۔

خیال رہے کہ کشمیر خواتین کا یوم مزاحمت ان کشمیری خواتین سے منسوب ہے جو 23 فروری 1991 کی رات کو قابض بھارتی فورسز کے گینگ ریپ کا نشانہ بنی تھیں، بھارتی فورسز نے مقبوضہ خطے کے علاقے کنن اور پوش پورہ میں سرچ آپریشن کے دوران تقریباً 100 خواتین کا گینگ ریپ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی بہنیں، بیٹیاں اور مائیں دختران کشمیر کے ساتھ کھڑی ہیں، فردوس عاشق اعوان

بھارتی فورسز نے کشمیری خواتین پر بے دردی سے جسمانی تشدد کا بھی نشانہ بنایا تھا جس کے بعد کئی کشمیری خواتین نے بیتنے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا تھا۔

مقبوضہ جموں اور کشمیر میں 1991 میں خواتین کے ساتھ ہونے والے اس واقعے کے بعد ہرسال 23 فروری کو کشمیری خواتین کا یوم مزاحمت کے طور پر منایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کی جاتی ہے۔

میڈیا رپورٹس اور کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران کی گئیں کارروائیوں کے دوران 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں اور 11 ہزار سے زائد خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے پورے خطے کو لاک ڈاؤن کردیا تھا جس سے کشمیر کا دنیا سے تعلق کٹ گیا اور تاحال انٹرنیٹ اور دیگر سروسز مکمل طور پر بحال نہیں کی گئیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت نے 5 اگست کے بعد سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت کئی خواتین کو بھی گرفتار کیا تھا جو تاحال زیر حراست ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے یوم مزاحمت کشمیری خواتین کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ '23 فروری کا دن دختران کشمیر کے نام کیا ہے، آج کا دن کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے لیے لڑنے والی ہماری بیٹیوں کو سلام پیش کرنے کا دن ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج کے دن میری کشمیری بیٹیوں، بیواؤں اور بہنوں کے ساتھ جو اجتماعی بے حرمتی کی گئی اور بھارتی فوج اور حکومت کی جانب سے درندگی کی جو مثال قائم کی گئی اس کی مذمت کا دن ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی بہنیں، بیٹیاں اور مائیں دختران کشمیر کے ساتھ کھڑی ہیں اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا'۔

فردوس عاشق اعوان نے کشمیر کی ان بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے خاوند،مائیں اور بچے کھودیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024