گیس، بجلی کی قیمتیں جون تک تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آئندہ 4 ماہ (اگلے مالیاتی بجٹ کے اعلان) تک گیس اور بجلی کی قیمتیں تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور مہنگائی کے مارے عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعلقہ وزارتوں کو یوٹیلیٹی بلز پر ٹیکسز کم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو قبائلی علاقہ جات اور آزاد کمشیر میں قائم فیکٹریوں سے خوردنی تیل اور گھی حاصل کرنے کی ہدایت کی کیوں کہ وہاں اشیا ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں جس سے یو ایس صارفین کے لیے ان فیکٹریوں کی مصنوعات کم قیمتوں پر حاصل کی جاسکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ’وزیراعظم نے وزارت پیٹرولیم اور توانائی کو گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے اور آئندہ اجلاس میں یوٹیلیٹی بلز سے ٹیکس کم کرنے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی، گیس کی قیمتوں میں کمی کیلئے وزیراعظم کی 'غیرمعمولی حل' تلاش کرنے کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم بجلی اور گیس کے بلز میں کمی کا ’غیر روایتی حل‘ چاہتے ہیں اور صارفین تک لیکیج، لائن لاسسز اور بجلی چوری کا کم سے کم بوجھ منتقل کرنا چاہتے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے گزشتہ دور حکومت میں کیے گئے ناقص بین الاقوامی معاہدے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں۔
مہنگائی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 15 ارب روپے کی سبسڈی دینے کے بعد بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں ’کمی‘ پر اطمینان کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے نیا ٹیرف پلان متعارف کروانے کا امکان
معاون خصوصی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں کچھ اراکین نے تجویز دی تھی کہ احساس پروگرام کے لیے مختص کردہ ایک ارب 50 کروڑ روپے کے فنڈز کو گیس اور بجلی کے بالخصوص گھریلو صارفین کی سبسڈی میں تبدیل کردیا جائے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز مسترد کردی گئی کیوں کہ احساس فنڈز غریب طبقے کو سبسڈی دینے کے لیے مختص کیا گیا لیکن اگر اسے گیس اور بجلی کے شعبوں کی طرف منتقل کیا گیا تو اشرافیہ کو اس سے فائدہ ہوگا۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چینی اور آٹے کے بحران کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی انکوائری رپورٹ آئندہ ہفتے منظر عام پر لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر توانائی کا بجلی اور گیس مہنگی کرنے کا اعلان
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ نے ملک میں چینی اور آٹے کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے تیسرے فریق سے جائزہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز، کاشت کاروں، مل مالکان اور تقسیم کاروں سے مشاورت کی جائے گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں مقامی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا لیکن یہ اس وقت کیا جائے گا جب عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی آئے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں