• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ایف بی آر کا نامور ڈیزائنرز، دیگر مالدار افراد کےخلاف ٹیکس مہم کا آغاز

شائع February 20, 2020
ایف بی آر نے ایسے 24 ڈیزائنرز کی نشاندہی کی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
ایف بی آر نے ایسے 24 ڈیزائنرز کی نشاندہی کی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے نامور فیشن ڈیزائنرز اور دیگر مالدار افراد کے خلاف ٹیکس کے نفاذ کی مہم کا آغاز کردیا۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق نے ڈان ڈاٹ کام کو اس مہم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'بورڈ نے ایسے مالدار افراد کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے جو بلکل ٹیکس نہیں دیتے یا واجب الادا ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں فیلڈ ٹیموں کو ایسے کیسز کی پروفائلنگ کا کہا گیا ہے جبکہ مہم میں زیادہ توجہ نامور ڈیزائنرز، بیوٹیشنز اور اسٹائلسٹس، فوٹوگرافرز، فنکاروں اور ڈاکٹروں پر ہوگی۔'

واضح رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایف بی آر کے محکمہ ٹیکس کا جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن گردش کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہ

ڈان ڈاٹ کام کو نوٹی فکیشن کی موصول ہونے والی نقل کے مطابق ایف بی آر کے نئے ٹیکس ادا کرنے والوں کے حوالے سے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ لاکھوں روپے کے عروسی جوڑے فروخت کرنے والے نامور ڈیزائنرز بہت کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔'

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے ایسے 24 ڈیزائنرز کی نشاندہی کی ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ 'ان ڈیزائنرز کے جب انکم ٹیکس ریٹرنز کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کی ظاہر کی گئی آمدنی اصل آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتی، جبکہ چند ڈیزائنرز بلکل ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔'

تاہم ایف بی آر ترجمان نے کہا کہ محکمہ ٹیکس اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ان ممکنہ ٹیکس دہندگان کو تمام عمل کے دوران ہراساں نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروا دیا

انہوں نے کہا کہ فیلڈ ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ ٹیکس دہندگان سے براہ راست رابطے سے گریز کریں اور اپنا کام ڈیٹا مائننگ اور مارکیٹ معلومات کے ذریعے کریں۔'

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک سیل تمام سرگرمیوں پر نظر رکھے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا کوئی امکان باقی نہ رہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024