• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

کیماڑی میں ہلاکتوں کی وجہ فیومگیشن ہوسکتی ہے، ماہرین

شائع February 20, 2020
کیماڑی میں عوام نے زہریلی گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں — فوٹو: اے پی پی
کیماڑی میں عوام نے زہریلی گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں — فوٹو: اے پی پی

واشنگٹن: اوہائیو کی ریسرچ لیبارٹری کے علم سمیات کے ماہر ڈاکٹر شکیل اے صغیر کا کہنا ہے کہ کیماڑی میں ہلاکتوں کی وجہ بے قابو فیومگیشن ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے زہریلی گیس نشیبی علاقوں میں پھیلی۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کیمارٹی میں 16 فروری کو مبینہ طور پر پراسرار گیس کے پھیلنے سے 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 250 افراد کو شہر کے متعدد ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کیماڑی کی فضا میں ہائیڈروجن سلفائیڈ، نائٹرک آکسائیڈ کی موجودگی کا انکشاف

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر پھیلے ایک آڈیو پیغام میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کراچی پورٹ کے بین الاقوامی کنٹینر ٹرمینل پر فیومگیشن کی گئی تھی جو گیس کے مبینہ لیکیج کی وجہ ہوسکتی جس نے کئی افراد کی جان لی۔

پیغام میں دعویٰ کیا گیا کہ فیومگیشن کرنے والوں نے میتھائل برومائیڈ (CH3Br) گیس کا استعمال کرکے متعدد مغربی ممالک سے درآمد کیے گئے استعمال شدہ کپڑوں سے جراثیم مارنے کی کوشش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 'زہریلی گیس' کے اخراج سے اموات کی تعداد 14 ہوگئی

یہ عمل نجی ٹھیکیدار کی جانب سے کیا گیا جو متعلقہ حکومتی محکموں کی زیر نگرانی ہیں۔

آڈیو پیغام میں دعویٰ کیا گیا کہ زیادہ تر فیومگیشن کو کنٹینر کے اندر کیا جاتا ہے جس سے یہ باہر نہیں آتی تاہم اس مرتبہ یہ کھلی فضا میں کی گئی جس کی وجہ سے گیس لیک ہوئی۔

زہریلی گیس

کراچی کے علاقے کیماڑی میں مبینہ طور پر زہریلی گیس کے اخراج کے باعث 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں درجنوں مظاہرین اور علاقہ مکینوں نے کیماڑی کی جیکسن مارکیٹ میں احتجاج کیا اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان اموات پر جواب دیں جو پراسرار گیس کے باعث ہوئیں۔

دوسری جانب جامعہ کراچی کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) نے حاصل کردہ نمونوں کے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ایک وجہ سویابین ڈسٹ ہے اور اس کے لیے اینٹی الرجک ادویات استعمال کرنی چاہیئں۔

اس ضمن میں سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ایس ای پی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے بتایا کہ ہمیں شبہ ہے کہ گیس کا اخراج تیل ذخیرہ کرنے کی جگہ سے ہوا ہے۔

دوسری جانب عالمی ماحولیاتی لیبارٹری (جی ای ایل) کے حکام کے مطابق فضائی معیار کی جانچ میں دو مضر صحت گیسز کی موجودگی کا انکشاف ہوا، 'جنہیں فضا میں نہیں ہونا چاہیے' تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیماڑی میں واقع ضیاالدین ہسپتال کے قریب پیر کی رات تمام آلودگیوں، خصوصاً مضر صحت ہائیڈروجن سلفائیڈ اور نائٹرک آکسائڈ گیسوں کی سطح بہت زیادہ پائی گئی'۔

تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آسکی کہ اس گیس کا اخراج کہا سے ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024