• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

صحافت کا عالمی ایوارڈ مقبوضہ کشمیر کی کوریج کرنیوالے صحافی کے نام

شائع February 20, 2020
احمر خان کو یہ ایوارڈ  کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ان کی سلسلہ وار ویڈیوز اور تحریری رپورٹس پر ملا — تصویر بشکریہ احمر خان ویب سائٹ
احمر خان کو یہ ایوارڈ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ان کی سلسلہ وار ویڈیوز اور تحریری رپورٹس پر ملا — تصویر بشکریہ احمر خان ویب سائٹ

نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن کے دوران مقبوضہ وادی کی صورتحال کی کوریج کرنے پر فری لانس رپورٹر احمر خان کو فرانسیسی خبررساں ادارے کے ایوارڈ ’ایجنسی فرانس-پریس کیٹ ویب پرائز 2019‘ کا فاتح قرار دے دیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نہایت بہترین نامہ نگاروں میں سے ایک نام سے منسوب یہ ایوارڈ ایشیا میں مقامی سطح پر خدمات انجام دینے والے صحافیوں کو خطرناک یا مشکل حالات میں رپورٹنگ کرنے پر ان کے کام کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔

احمر خان کو یہ ایوارڈ ان کی سلسلہ وار ویڈیوز اور تحریری رپورٹس پر ملا، جس میں بھارت کی جانب سے گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد مسلمان اکثریت والے اس علاقے کے مقامی افراد پر مرتب ہونے والے اثرات کو واضح کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو باقی دنیا سے منقطع کرتے ہوئے مواصلاتی روابط بند اور نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام کا مقصد خطے میں امن و خوشحالی لانا ہے تاہم خودمختار حیثیت کے خاتمے اور اس کے نتیجے میں مقبوضہ وادی میں کیے گئے کریک ڈاؤن پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی اور متعدد ممالک کے سفارتکاروں نے بھارت کے وزارت خارجہ سے انسانی حقوق کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا۔

کرفیو اور بھاری سیکیورٹی کے باوجود احمر خان سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر شہروں کے رہائشیوں میں پائی جانے والی مایوسی، خدشات اور تناؤ کو دستاویزی شکل دینے کے لیے اپنے کیمرے کے ساتھ سڑکوں پر نکلے۔

تاہم گرد و نواح میں مواصلاتی روابط منقطع ہونے کے باعث وہ اپنی اسٹوریز کو اشاعت کے لیے بھیجنے کی غرض سے دہلی آتے جاتے رہے۔

اس حوالے سے اے ایف پی ایشیا پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر فلپ میسونیٹ نے کہا کہ ’مستحکم غیر ملکی میڈیا سمیت ہر ایک کے لیے اس وقت کشمیر سے رپورٹنگ کرنا انتہائی مشکل ہے‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: مقتول صحافی شجاعت بخاری کی نماز جنازہ ادا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اور ایک آزادانہ کام کرنے والے مقامی صحافی کے لیے وہ مشکلات کہیں زیادہ سخت ہیں، یہ احمر کا بہت بڑا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے اس وقت درست اور اعلیٰ معیار کی صحافت کی جب اس کی اشد ضرورت تھی‘۔

اپنی کامیابی پر احمر خان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقی اعزاز ہے، جو جوش و جذبے اور بھرپور عزم کے ساتھ میرا کام جاری رکھنے کے لیے بہت بڑی حوصلہ افزائی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنا ایوارڈ کشمیر کے باہمت صحافیوں کے نام کرتا ہوں جو گزشتہ 6 ماہ سے انتہائی مشکل حالات میں رپورٹنگ کررہے ہیں، یہ سب کا ایوارڈ ہے‘۔

واضح رہے کہ کیٹ ویب پرائز کے ساتھ 3 ہزار یورو ان صحافیوں کو انعام میں دیے جاتے ہیں جو ایشیا میں مشکل حالات میں کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

یہ ایوارڈ اے ایف پی کے ایک صحافی کے نام ہے جن کا 64 سال کی عمر میں 2007 میں انتقال ہوا تھا اور ان کا کیریئر دنیا کے مشکل ترین مقامات سے رپورٹنگ پر مشتمل تھا۔

مذکورہ ایوارڈ باضابطہ طور پر رواں برس ہانگ کانگ میں ایک تقریب میں صحافی کے حوالے کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024