• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی

شائع February 20, 2020
چینی میں متاثرین کی شرح میں کمی آئی ہے— فوٹو: رائٹرز
چینی میں متاثرین کی شرح میں کمی آئی ہے— فوٹو: رائٹرز

چین میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں کمی ضرور آرہی ہے لیکن ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور 74 ہزار افراد متاثر ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں کورونا وائرس کے حوالے سے بہتری آرہی ہے۔

چینی حکام سے موصول اعداد وشمار کے مطابق چین میں مجموعی طور پر 2 ہزار 4 افراد ہلاک اور 74 ہزار متاثر ہوئے ہیں جن میں ایک تہائی تعداد ہوبے کے شہر ووہان میں ہے جہاں سے وائرس پھیلا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایشیا سے باہر کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت

سرکاری عہدیداروں کا کہنا تھا کہ متاثرین کی شرح میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ سخت اقدامات کے مثبت نتائج آئے ہیں جبکہ چین سے باہر بھی وائرس کے حوالے سے بہتر خبریں ہیں لیکن اس پر قابو پانے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

دوسری جانب چینی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس کے باعث معاشی اثرات کو محدود کیا جائے گا جبکہ چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین 2020 کے معاشی اہداف پورے کرے گا۔

عالمی سطح پر بھی اتفاق رائے ہے کہ کورونا وائرس پر جلد قابو پالیا گیا تو معاشی نقصانات کو محدود کیا جاسکتا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیارجیوا کا کہنا تھا کہ اگر رکاوٹیں جلد ختم ہوگئیں تو چینی معیشت فوری بحال ہوجائے گی۔

جاپانی جہاز میں مزید 79 مسافر متاثر

جاپان میں رواں ماہ کے اوائل میں قرنطینہ کیے گئے جہاز سے سیکڑوں افراد کی واپسی کا آغاز ہو رہا ہے جس کے لیے جاپان کو سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

جاپانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ قرنطینہ کیے گئے جہاں میں مزید 79 نئے متاثرین سامنے آئے ہیں جس کے بعد کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 620 ہوگئی ہے جو چین سے باہر سب سے زیادہ تعداد ہے۔

یاد رہے کہ ٹوکیو کے قریب یوکو ہاما میں 3 فروری کو 'ڈائمنڈ پرنسز' نامی جہاز کو قرنطینہ کیا گیا جس میں ابتدائی طور پر 3 ہزار 700 افراد سوار تھے جس کے بعد جاپانی حکام پر تنقید کی گئی تھی جہاں اولمپکس کا انعقاد بھی ہوگا۔

جاپانی حکام نے اب ٹیسٹ کے بعد قابل اطمینان نتائج پر سوار افراد کو وہاں سے واپس بھیجنے کا عمل شروع کردیا ہے اور 500 افراد کو جہاز سے بے دخل کرنے کا امکان ہے جس کے بعد اگلے دو روز میں مزید افراد کو بھی واپس کردیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اگر کوئی مسافر متاثر ہوا تو انہیں ہسپتال منتقل کردیا جائے گا جبکہ جہاز میں موجود متاثرہ افراد بدستور وہیں موجود رہیں گے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1868 ہوگئی

خیال رہے کہ جہاز کے عملے اور سوار افراد کی نصف سے زیادہ تعداد جاپانیوں کی ہے اور جیسے انہیں کلیئر کردیا گیا تو انہیں گھر واپس جانے کی اجازت ہوگی۔

دیگر ممالک نے بھی اپنے مسافروں کو وہاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے ملک پہنچتے ہی انہیں قرنطینہ کردیا جائے گا۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024