• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

موٹاپے کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں؟

شائع February 20, 2020
یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

توند اور موٹاپے کو ہمیشہ زندگی سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو بھرپور ناشتا اور رات کو کم کھانا عادت بنالیں۔

یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

لیوبیک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارا جسم صبح کے وقت غذا کو زیادہ بہتر طریقے سے ہضم کرسکتا ہے، چاہے کیلوریز کی مقدار کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

محققین نے دن کے مختلف اوقات میں کھانا کھانے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور جانچا کہ جسم کس طرح غذا کو پراسیس کرتا ہے ۔

رات کو ہمارے جسم میں غذا سے توانائی کے لیے پراسیس کرنے کے عمل کی شرح سب سے کم ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے۔

تحقیق کے دوران 16 مردوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور محققین نے دریافت کیا کہ یہ عمل صبح کے وقت ڈھائی گنا زیادہ تیز ہوتا ہے چاہے کیلوریز کی مقدار کتنی ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ صبح کے وقت ناشتا کرنے پر بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں اضافہ بھی رات کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہلکا یا کم کیلوریز والا ناشتا کرنے پر بھوک کا احساس زیادہ ہوتا ہے جبکہ میٹھا کھانے کی خواہش زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ موٹاپے اور بلڈ شوگر لیول کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ رات کے کھانے کے مقابلے میں ناشتا زیادہ مقدار میں کیا جائے۔

تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 23 سال تھی اور ان کا جسمانی وزن معمول کا تھا۔

انہیں 3 دن تک لیبارٹری میں رکھا گیا اور پھر 2 ہفتے کے لیے الگ کردیا گیا اور انہیں جس جگہ رکھا گیا وہاں انہیں تیار شدہ ناشتا، دوپہر اور رات کے کھانے فراہم کیے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ کھانے کے اوقات انسانوں میں توانائی کے حصول اور میٹابولک ردعمل کے حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موٹاپے کے شکار افراد جن میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، اکثر اپنے جسم میں کمی یا برقرار رکھنے کے لیے کم مقدار میں ناشتا کرتے ہیں یا کرتے ہی نہیں، مگر دن کے باقی حصے میں معمول سے زیاہد کھالیتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتا جتنی بھی مقدار یں ہو، اس وقت ہمارا جسم اسے ہضم کرنے کے لیے زیادہ متحرک ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم موٹاپے کے شکار افراد سمیت صحت مند لوگوں کو رات کے کھانے کے مقابلے میں بھرپور ناشتے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسمانی وزن میں کمی اور ذیابیطس سمیت دیگر میٹابولک امراض کی روک تھام کی جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024