پی آئی اے کا طیارہ گم نہیں ہوا اسے فروخت کیا گیا، عدالت میں جواب
سپریم کورٹ میں طیارہ گمشدگی کیس کے دوران پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے بتایا ہے کہ جرمنی میں ان کا طیارہ گم نہیں ہوا تھا بلکہ اسے فروخت کیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے جواب میں قومی ایئرلائنز کی جانب سے بتایا گیا کہ طیارہ 2016 میں اپنی عمر پوری کرچکا تھا، سول ایوی ایشن کی اجازت سے جہاز کو گراؤنڈ ہونے کے لیے جرمنی بھیجا گیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ جہاز گم نہیں ہوا بلکہ اسے فروخت کیا گیا، جہاز کو فلم کی شوٹنگ کے لیے بھی استعمال کیا گیا اور اس کی مد میں پی آئی اے کو 2 لاکھ 10 ہزار یورو ملے۔
مزید پڑھیں: نیب نے پی آئی اے طیارہ گمشدگی کی تحقیقات شروع کردی
پی آئی اے نے جواب میں بتایا کہ جہاز ایک لاکھ تین ہزار اور اس کے 2 انجن تیرہ لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ جب موجودہ انتظامیہ نے چارج سنبھالا تو قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) تحقیقات کر رہا تھا۔
جواب میں کہا گیا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ تحقیقات میں بھرپور تعاون کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں ایئر مارشل ارشد ملک کا پاکستان ایئرفورس سے جاری این او سی بھی جمع کرایا گیا۔
خیال رہے کہ 13 ستمبر 2017 کو سینیٹ اجلاس کے دوران متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے پہلی مرتبہ طیارہ گمشدگی کا معاملہ اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ انہیں یہ معلوم ہوا کہ پی آئی اے کا بوئنگ طیارہ لاپتہ ہے۔
اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس وقت کے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی ایئر لائن کے سابق قائم مقام سی ای او برنڈ ہلڈن برانڈ پاکستان چھوڑ کر واپس اپنے آبائی ملک جرمنی جاتے ہوئے پی آئی اے کا طیارہ بھی ساتھ لے گئے تھے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ پی آئی اے کے اس ہوائی جہاز کی گمشدگی کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کی تھی جو اب تک اس کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پی آئی اے کا گمشدہ طیارہ جرمنی میں موجود‘
2017 میں ہی قومی ایئر لائن کے ترجمان مشہود تاجوار نے بتایا تھا کہ یہ بوئنگ طیارہ نہیں ہے بلکہ یہ A-310 ایئربس تھی جو ایک برطانوی کمپنی نے یورپ کے جنوبی ملک مالٹا میں فلم بندی کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے کرائے پر لی تھی، بعد ازاں یہ طیارہ جرمنی پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پی آئی اے طیارہ گمشدگی کی تحقیقات کی لیکن اس تفتیش کے نتائج قومی ایئر لائن کو نہیں دکھائے گئے۔
علاوہ ازیں جنوری 2018 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نیب نے طیارے کی مالٹا میں فروخت اور قومی ایئرلائن میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع کردیں۔