اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کرتارپور راہدرای کا دورہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کرتارپور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کرتارپور راہداری اور گردوارہ کرتارپور صاحب کا دورہ کیا۔
ان کی آمد پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور سکھ گردوارہ پر بندھک کمیٹی کے پردھان نے ان کا استقبال کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو کرتار راہداری کے منصوبے کے دورہ کرایا گیا اور انہیں اس حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ دربار کرتارپور سکھ برادری کے لیے انتہائی مقدس حیثیت کا حامل ہے۔
بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ دربار کرتارپور صاحب سکھ برادری کے لیے انتہائی مقدس حیثیت کا حامل ہے۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی، خطے میں امن کیلئے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، سیکریٹری جنرل یو این
اس موقع پر بتایا گیا کہ راہداری کا مقصد سکھ برادری کو ان کی مقدس مقام تک با آسانی رسائی دینا ہے، پاکستان میں سکھوں سمیت تمام مذاہب کے ماننے والوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔
بعد ازاں انتونیو گوتریس گردوارہ گئے جہاں انہوں نے سکھ مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی اور گردوارہ کے کچن کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں روایتی دال چاول کھانے میں پیش کیے گئے۔
اس کچن سے گردوارہ کا دورہ کرنے والے تمام سکھ زائرین کو مفت کھانا کھلایا جاتا ہے جو تمام سکھ گردواروں میں روایت ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل نے سکھ مذہب کا روایتی رومال بھی سر پر باندھ رکھا تھا جبکہ سکھ برادری کے پردھان نے انہیں متعدد یادگاری تحفے بھی دیے۔
بعد ازاں میڈیا سے مختصر سی گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کرتارپور پاکستان کی امن دوست خواہش اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عملی مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کھولنے اور اس سے عدم برداشت کی وجہ سے بین المذاہب ہم آہنگی فروغ پائے گا۔
انہوں نے کرتارپور کمپلیکس میں سکھ یاتریوں کو فراہم کی گئی سہولیات کو سراہا۔
بادشاہی مسجد کا دورہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لاہور میں بادشاہی مسجد کا دورہ کیا اور مغل فن تعمیر کی تعریف کرتے ہوئے تاریخی بادشاہی مسجد کی خوبصورتی کو سراہا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل افغان مہاجرین پر عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے چار روزہ دورے پر 16 فروری کو پاکستان پہنچے تھے۔
اپنے دورے کے دوران انہوں نے 'پاکستان میں افغان مہاجرین کی میزبانی کے 40سال' کے عنوان سے شروع ہونے والی عالمی کانفرنس سے خطاب کیا تھا جبکہ وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔
کرتار پور راہداری
28 نومبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان نے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال کے علاقے کرتارپور میں قائم گوردوارہ دربار صاحب کو بھارت کے شہر گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے والی راہداری کا سنگِ بنیاد رکھا تھا۔
کرتارپور راہداری کی بروقت تکمیل کے لیے پاکستان نے دن رات کام کیا اور 9 نومبر 2019 کو ایک سال سے بھی کم مدت میں راہداری کو مکمل کرتے ہوئے اس کا افتتاح کردیا تھا۔
بعدازاں رواں برس 24 اکتوبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کا منصوبہ فعال کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا دہشت گردی سے سیاحت کی طرف سفر غیر معمولی ہے، انتونیو گوتریس
18 نکات پر مشتمل معاہدے کے تحت 5 ہزار سکھ یاتری، انفرادی یا گروپ کی شکل میں پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک سال بھر نارووال میں کرتارپور آسکیں گے، حکومت پاکستان یاتریوں کی سہولت کے لیے شناختی کارڈ جاری کرے گی اور ہر یاتری سے 20 ڈالر سروس فیس وصول کی جائے گی۔
کرتار پور اتنا اہم کیوں ہے؟
کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔
کرتارپور میں واقع دربار صاحب گوردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔
سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے ہیں بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات
پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔
سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گوردوارے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔