• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

صحافی کا قتل: اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا مطالبہ

شائع February 18, 2020
صحافی عزیز میمن کی لاش محراب پور میں ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
صحافی عزیز میمن کی لاش محراب پور میں ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

قومی اسمبلی میں رپورٹرز نے صحافی عزیز میمن کے قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں مشرکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔

صحافیوں کے واک آؤٹ کے بعد انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ان سے مذاکرات کیے جس کے حوالے سے انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ صحافیوں نے عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت صحافیوں کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔

خیال رہے کہ سندھ کے علاقے نوشہرو فیروز میں گزشتہ روز صحافی عزیز میمن کی لاش ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں:سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں صحافی کی پراسرار ہلاکت

شیریں مزاری کی جانب سے صحافیوں کے مطالبے کی حمایت پر ایوان میں موجود پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ‘عزیز میمن کا قتل صوبائی معاملہ ہے اور قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی تشکیل مداخلت ہوگی’۔

سابق وزیراعظم نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اپنی مرضی کے مطابق ایک انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) کو تعینات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے متعلقہ علاقے میں تعینات پولیس عہدیداروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے اس قتل کی مذمت کی ہے اور یہ معاملہ صوبائی ہے اس لیے وفاقی اداروں کو ملوث نہیں کرنا چاہیے۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے بھی سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ کیسی حکومت ہے جو نہ اپنے ایک صوبائی رکن اسمبلی کی حفاظت کر سکتی ہے اور نہ ہی صحافیوں کو سیکیورٹی مہیا کرسکتی ہے’۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مقتول صحافی نے قتل سے قبل ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ: پڈعیدن پریس کلب پر حملہ، صحافی جاں بحق

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی صحافیوں کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ عزیز میمن نے پی پی پی پر دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے’۔

ایوان میں بحث کے بعد اسپیکر نے کہا کہ وہ وزارت قانون سے مشاورت کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کریں گے اور اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ سے وابستہ سینئر صحافی عزیز میمن کی لاش اتوار کی سہ پہر نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

عزیز میمن کے بھائی حافظ میمن نے مقامی میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کے بھائی صبح اپنے کیمرامین اویس قریشی کے ساتھ محراب پور کے قریبی گاؤں میں رپورٹنگ کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے تاہم سہ پہر کو ان کی لاش کی اطلاع ملی۔

محراب پور پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عظیم راجپر نے مقامی میڈیا کو تصدیق کی کہ صحافی عزیز میمن کی لاش ایک نہر سے برآمد ہوئی۔

مزید پڑھیں:صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں پاکستان کا 139واں نمبر

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے گلے میں الیکٹرک تار تھی، تاہم فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نےواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نوشہروفیروز پولیس سے جلد رپورٹ طلب کیا تھا اور صحافی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024