• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

شائع February 18, 2020
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور زلمے خلیل زاد نے خطے کی سیکیورٹی پر بات کی — فوٹو: آئی ایس پی آر
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور زلمے خلیل زاد نے خطے کی سیکیورٹی پر بات کی — فوٹو: آئی ایس پی آر

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امور زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی جہاں خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

بیان کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے کی مجموعی سیکیورٹی کی صورت حال اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں:سیکیورٹی، خطے میں امن کیلئے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، سیکریٹری جنرل یو این

امریکی نمائندہ خصوصی نے پاکستان کے دورے میں اعلیٰ سطح پر ملاقاتیں کیں اور افغان امن عمل پر تفصیلی بات کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات

زلمے خلیل زاد نے وزیرخارجہ سے ملاقات کی—رائٹرز
زلمے خلیل زاد نے وزیرخارجہ سے ملاقات کی—رائٹرز

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جہاں امریکی نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں امن عمل کے لیے اپنی کوششوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ افغان امن عمل آگے بڑھ رہا ہے۔

بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے امن عمل میں پیش رفت اور اس حوالے سے زلمے خلیل زاد کی کوششوں کو سراہا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے کردار ادا کیا جو سود مند ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ مستحکم اور پرامن افغانستان خطے کے امن، معاشی ترقی اور رابطہ کاری کے لیے ضروری ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں افغان مہاجرین کے 40 سال کی تکمیل پر بین الاقوامی کانفرنس ہورہی ہے جہاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت اعلیٰ عہدیدار شریک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج ہے، زلمے خلیل زاد

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کا راستہ نکالنا چاہیے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان میں امن و سلامتی کی بہتر ہوتی صورتحال کو 'غیر معمولی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد جو چند سال قبل کسی 'قلعے' کی مانند لگتا تھا آج اسے اقوام متحدہ کے اسٹاف کے لیے فیملی اسٹیشن قرار دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے پاکستان میں افغان پناہ گزین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'میں نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے نہ صرف اپنی سرحدیں کھولیں جہاں دنیا نے اپنی سرحدیں بند کیں بلکہ پاکستانی عوام نے انتہائی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھر اور دل بھی کھولے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اسی وقت میں میں نے امن بالخصوص افغانستان میں امن نے لیے پاکستان کے عزم کا مظاہرہ کیا'۔

افغان مہاجرین کے 40 برس کے حوالے سے جاری بین الاقوامی کانفرنس میں بات کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں تاہم افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا دہشت گردی سے سیاحت کی طرف سفر غیر معمولی ہے، انتونیو گوتریس

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بہت جنگ ہوچکی ہے امریکا اب وہاں پائیدار امن چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدوں سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔

امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ امن عمل میں امریکا کے ساتھ افغان ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں نئے تجارتی تعلقات بھی شروع ہوں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں۔

افغان امن عمل

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان تقریباً ایک سال سے زائد عرصے سے جاری مذاکرات ستمبر 2019 میں اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوگئے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے مبینہ تشدد کو جواز بناتے ہوئے اس عمل کو 'مردہ' قرار دے دیا تھا۔

گزشتہ ماہ طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے 7 سے 10 روز کے مختصر سیز فائر کی پیشکش کی ہے تاکہ معاہدہ کیا جاسکے۔

طالبان نے افغانستان میں 7 دن کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کرنے پر اتفاق کیا، جس سے امریکا کو امید ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی قوم اور ادارے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں، وزیراعظم

دو روز قبل امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر برسلز میں ہونے والے نیٹو کے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ امریکا اور طالبان نے 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں کمی پر بات چیت کی اور اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

تاہم امریکی سیکریٹری دفاع نے یہ واضح نہیں کیا کہ عارضی جنگ بندی کا آغاز کب ہوگا جبکہ ایک طالبان عہدیدار نے اس سے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ جمعے سے ’پرتشدد کارروائیوں میں کمی‘ کردیں گے۔

یاد رہے کہ ستمبر 2001 میں نیویارک کے ٹوئن ٹاور پر حملے کے بعد امریکا کی جانب سے افغانستان پر چڑھائی کردی گئی تھی جس کے 18 برس گزر جانے کے بعد اب بھی جنگ زدہ ملک میں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024