کوئٹہ میں خود کش دھماکا، 8 افراد جاں بحق
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے قریب احتجاج کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے واقعے میں 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔
کوئٹہ پولیس کے ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ 'خودکش بمبار نے پولیس ناکے کو توڑتے ہوئے ریلی میں گھسنے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر اس نے خود کو اڑا لیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے۔
تاحال کسی نے بھی اس خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ خود کش بمبار کا ہدف بظاہر اہل سنت والجماعت کی ریلی تھی جو حضرت ابو بکر صدیق کے یوم وفات کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے باہر نکالی گئی تھی۔
ڈی آئی جی چیمہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے علاقے کو کورڈن آف کرکے ریلی کے شرکا کو سیکیورٹی فراہم کی تھی تاہم 'ایک نوجوان موقع پر پیدل چلتے ہوئے آیا اور ریلی میں گھسنے کی کوشش کی لیکن جب پولیس اہلکاروں نے اسے جانے نہیں دیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں دے کر ریلی کے شرکا کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
جاں بحق افراد میں دو پولیس کے جوان عبدالرسول اور محمد حمید، لیویز فورس کا اہلکار محمد زمان شامل ہیں جبکہ دیگر 5 میں سے 4 کی شناخت محمد نسیم، منظور احمد، احمداللہ اور حضرت علی کے نام سے ہوئی۔
سینیئر بی ڈی ایس حکام کا کہنا تھا کہ 'یہ خودکش دھماکا تھا جس میں تقریباً 6 کلو دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا گیا'۔
اس سے قبل سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان وسیم بیگ نے کہا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق دھماکا شارع عدالت پر قائم پریس کلب کے قریب جاری احتجاج کے دوران ہوا۔
مزید پڑھیں:بلوچستان: دھماکے میں ایک ایف سی اہلکار شہید، 5 زخمی
پولیس کے مطابق دھماکے سے متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے آئی جی پولیس کو اگلے 24 گھنٹوں کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے قوم اور سیکیورٹی فورسز کے مورال کو کمزور نہیں کیا جاسکتا'۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'انتہا پسندوں کے اس طرح کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کرنا چاہیے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ 'عوام کے تحفظ کے لیے صوبے بھر میں سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنائے جائیں' اور انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو ہر ممکن علاج فراہم کیا جائے اور فوری صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
اس سے قبل بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں 9 فروری کو بم دھماکے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک اہلکار شہید اور دیگر 5 زخمی ہوگئے تھے۔
ہرنائی کے ڈپٹی کمشنر عظیم جان دامڑ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف سی کی گاڑی معمول کی گشت پر تھی اور خوست کے علاقے میں موجود تھی کہ نصب شدہ بم دھماکے سے پھٹ گیا جس سے ایک جوان شہید اور دیگر 5 زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: مسجد میں دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 15 افراد جاں بحق
قبل ازیں 10 جنوری کو بھی کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤں کی مسجد میں دھماکے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) امان اللہ سمیت 15 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہوگئے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔
کوئٹہ میں اس سے قبل 7 جنوری کو بھی دھماکے میں جانی نقصان ہوا تھا جہاں میکانگی روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہونے والے ایک دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔
قبل ازیں 15 نومبر 2019 کو کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر دھماکا، 2 افراد جاں بحق
سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کو پرانے کچلاک بائی پاس کے علاقے میں اس وقت سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کے دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ معمول کی پیٹرولنگ کرتے ہوئے وہاں سے گزر رہی تھی۔