• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'ریاست مخالف' مواد کا الزام: گرفتار صحافی کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب

شائع February 17, 2020
صحافی اظہار الحق کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
صحافی اظہار الحق کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور ہائی کورٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر مبینہ طور پر 'ریاست مخالف' پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار صحافی اظہار الحق کی درخواست ضمانت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت عالیہ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نجی ٹی وی ‘چینل فائیو’ اور اخبار ‘روزنامہ خبریں’ سے منسلک صحافی اظہار الحق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران صحافی کی طرف سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ماتحت عدالتوں نے حقائق دیکھے بغیر ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج کی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: ‘ریاست مخالف’ پوسٹ کے الزام میں گرفتار صحافی کی درخواست ضمانت مسترد

انہوں نے کہا کہ صرف ایف آئی اے کی تفتیش کو تسلیم کرنا منصفانہ ٹرائل کے خلاف ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ صحافی اظہار الحق کے فیس بک پیج سے سیکڑوں غریب افراد کے مسائل کے لیے بھی آواز اٹھائی جارہی تھی۔

وکیل کے مطابق صحافی کے خلاف پروینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی دفعہ 11 اور 20 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں صحافی کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 بهی شامل کی گئی۔

عدالت میں وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے بے بنیاد الزام لگا کر صحافی اظہار الحق کو گرفتار کیا ہے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، لہٰذا ان کے مؤکل کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ صحافی اظہار الحق کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم ونگ نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں گرفتار کیا تھا اور انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

تاہم 29 جنوری کو لاہور کی سیشن عدالت نے مبینہ طور پر ریاست مخالف پوسٹ کرنے پر گرفتار صحافی کی ضمانت بعد از گرفتار کی درخواست مسترد کردی تھی۔

قبل ازیں ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی صحافی اظہارالحق کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔

اس وقت ایف آئی اے کے وکیل نے کہا تھا کہ ملزم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'فیس بک' پر ریاست مخالف مواد اور پاکستان کا توہین آمیز ایڈیٹڈ قومی ترانہ شیئر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: 'ریاست مخالف مواد' پوسٹ کرنے والے صحافی کا جسمانی ریمانڈ

علاوہ ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پنجاب یونین آف جرنلسٹس (پی یو جے) اور لاہور پریس کلب کے عہدیداروں نے پریس کلب کے رکن اور صحافی اظہارالحق کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔

مذمتی بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے صحافی کی گرفتاری آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کے مترادف اور غیر آئینی اقدام ہے۔

پریس کلب کے عہدیداران نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ گرفتار صحافی کو فی الفور رہا کیا جائے اور ایف آئی اے اپنے غیر آئینی اقدام کی معافی مانگے ورنہ ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024