ٹڈی دل کے حملوں سے بچاؤ کیلئے بھارت سے دوائیں درآمد کرنے کا امکان
اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان 7 ماہ سے تجارت کی معطلی کے بعد، پاکستان اپنی فصلوں پر ٹڈی دل کے جاری حملوں سے مقابلہ کرنے کے لیے بھارت سے کیڑے مار ادویات کے لیے ایک مرتبہ درآمد کی چھوٹ دینے پر غور کر رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 18 فروری (منگل) کو وفاقی کابینہ کے ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں یہ ایک اہم معاملہ ہوگا، اس کے علاوہ گیس کی قیمتوں اور بجلی کے بلوں کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق کرنے سے متعلق بحث کی جائے گی۔
اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان کریں گے جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے سماجی تحفظ و غربت کی جانب سے احساس پروگرام میں پارٹی کے اراکین پارلیمان کی شمولیت کے لیے جامع پیشکش کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں پر وفاقی حکومت کی لاپروائی پر تنقید
اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر دالوں پر ریگولیٹری ڈیوٹیز اور ٹیکسز پر تفصیلی پریزنٹیشن دیں گے۔
مذکورہ اجلاس میں نیشنل کمیشن برائے رائٹس آف چائلڈ (این سی آر سی) کے قیام کے لیے محکمہ انسانی حقوق کی پیشکش پر بھی بحث کی جائے گی۔
اس کے علاوہ کابینہ میں 18ویں آئینی ترمیم کے تحت بین الصوبائی رابطہ ڈویژن میں کونسل برائے مفاد عامہ (سی سی آئی) کے مستقل سیکریٹیٹ کے قیام پر بھی بات کی جائے گی۔
اس اجلاس میں امیگریشن آرڈیننس 1979 کے سیکشن 12 (2) اور 12 (4) کے تحت بیرون ملک مقیم روزگار پروموٹرز کے لائسنس، تبادلے اور دائرہ اختیار میں تبدیلی کے معاملات سمیت دیگر معاملات بھی اٹھائے جائیں گے۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ پاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر / چیف ایگزیکٹو آفیسر کے تقرر پر بھی غور کرے گی جبکہ پاکستان ادارہ شماریات کے چیف شماریات کے خالی عہدے کا اضافی چارج دے گی۔
کابینہ کے اجلاس میں ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں کے ذریعے اِن پُٹ ٹیکس میں متناسب ایڈجسٹمنٹ کے لیے ریونیو ڈویژن کی سمری بھی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آئے گی۔
یہ بھی دیکھیں: اوکاڑہ میں ٹڈی دل پر قابو پانے کا انوکھا طریقہ
واضح رہے کہ پاکستان نے 10 اگست کو بھارت سے تجارت کو اسرائیل کی طرح (کوئی تجارت نہیں) کی سطح پر معطل کردیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ بھارت کے اس اقدام کے بعد کیا گیا تھا، جس میں اس نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لے لی تھی۔
تجارت معطل کرنے کا یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ تجویز کے بعد کیا تھا۔