نوشہروفیروز: پی پی پی کی رکن صوبائی اسمبلی شہناز انصاری سپردخاک
صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن صوبائی اسمبلی شہناز انصاری کو سپرد خاک کردیا گیا۔
شہناز انصاری کی نماز جنازہ نوشہرو فیروز میں ہائی اسکول کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور قانون سازوں نے بھی شرکت کی۔
نوشہرو فیروز کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(ایس ایس پی) محمد فاروق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے قتل کے شبے میں چند افراد کو گرفتار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نوشہروفیروز: پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی شہناز انصاری فائرنگ سے جاں بحق
انہوں نے کہا کہ ہم نے چند شکایت کنندگان سے ملاقات کی تھی، کچھ مشتبہ افراد کے بارے میں ہمیں انہوں نے بتایا اور کچھ کی ہمیں پہلے سے اطلاع تھی جس کی بنیاد پر ہم نے چند گرفتاریاں کی ہیں۔
ایس ایس پی نے ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق یا تردید نہیں کی البتہ مقتول کے اہلخانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
پولیس افسر نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان سے پیپلز پارٹی کی رہنما کو سیکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ کو سیکیورٹی کی فراہمی کی روایت کچھ عرصہ قبل ختم ہو چکی ہے، لیکن اگر وہ ہم سے سیکیورٹی کا مطالبہ کرتیں تو ہم انہیں ضرور فراہم کرتے۔
اس سے قبل مقتول رکن اسمبلی کے شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ نے کچھ دن قبل ایس ایس پی سے ملاقات کی تھی جس میں ان سے سیکیورٹی کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔
تاہم ایس ایس پی محمد فاروق نے بتایا کہ رکن صوبائی اسمبلی شہناز انصاری اکثر ملاقات کے لیے آتی تھیں کیونکہ وہ ایک سیاسی شخصیت تھیں، وہ تین چار دن قبل آئی تھیں لیکن میں ان کے شوہر کو نہیں جانتا۔
ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل شہناز انصاری نے مقامی حکام کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ان کے مرحوم بہنوئی ڈاکٹر زاہد کھوکر کے اہلِ خانہ نے انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی کیونکہ وہ اپنی بیوہ بہن اور بچوں کی زرعی زمین پر زبردستی قبضے کی کوشش کے خلاف مزاحمت کررہی تھیں۔
گزشتہ روز پولیس نے کہا تھا کہ رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری اپنی ایک بہن کے ہمراہ اپنے بہنوئی کے چہلم میں آئیں تھی جہاں ایک تنازع کے نتیجے میں ان کے بہنوئی کے رشتہ دار نے فائرنگ کردی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار جاں بحق، وزیراعلیٰ نے نوٹس لے لیا
پولیس نے کہا کہ شہناز انصاری کی بیوہ بہن کا اپنے مرحوم شوہر کے خاندان کے ساتھ جائیداد کا تنازع تھا۔
فائرنگ کے بعد شہناز انصاری کو پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال نواب شاہ منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے متعلقہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کو ایک خط لکھا تھا ( جس کی کاپی اسپیکر سندھ اسمبلی کو ارسال کی گئی تھی)، خط میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ اختر علی کھوکر، ان کے بیٹے اور بھائی، شہناز انصاری سمیت ان کی بیوہ بہن کو ہراساں کررہے تھے۔
خط کے مطابق پی پی پی کی رکن صوبائی کی بہن کے مرحوم شوہر ڈاکٹر زاہد حسین کھوکھر 5 جنوری 2020 کو انتقال کرگئے تھے۔
مرحوم نے اپنی تمام جائیداد اپنی زندگی ہی میں اہلیہ اور بچوں کو منتقل کردی تھی۔
خط میں کہا گیا تھا کہ 'اب اختیار علی کھوکر، ان کے بھائی اور بیٹے، مجھے اور میری بیوہ بہن کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور ہراساں کررہے ہیں کہ وہ، ہمیں اور مرحوم ڈاکٹر زاہد حسین کھوکر کے بچوں کو قتل کردیں گے۔
رکن صوبائی اسمبلی نے متعقلہ حکام سے اصرار کیا تھا کہ ان کا مذکورہ بیان آفس ریکارڈ میں رکھا جائے اور ان افراد کے خلاف لازمی طور پر قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔
شہناز انصاری پاکستان پیپلزپارٹی کی سرگرم رکن تھیں اور خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوئی تھیں۔