• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ایشیا سے باہر کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت

شائع February 15, 2020 اپ ڈیٹ February 16, 2020
یورپ میں ہونے والی یہ پہلی ہلاکت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
یورپ میں ہونے والی یہ پہلی ہلاکت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

چین سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس کے اثرات براعظم ایشیا سے باہر تک سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اس سے یورپی ملک فرانس میں پہلا شخص ہلاک ہوگیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی وزیر صحت اگنیس بوزین کا کہنا تھا کہ ایک 80 سالہ چینی سیاح نئے کورونا وائرس سے فرانس میں ہلاک ہوا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ ایشیا کے باہر کورونا وائرس سے ہلاکت کا یہ پہلا کیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں پیرس کے ہسپتال میں جنوری کے آخر سے زیرعلاج مریض کی موت کے بارے میں بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: چین: کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کرگئی

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ کئی دن تک نازک حالت میں رہنے کے بعد مریض کی طبیعت ’تیزی سے خراب‘ ہو رہی تھی۔

فرانسیسی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت فرانس کے ہسپتال میں وائرس کے 6 مریض ہیں تاہم اس میں کوئی زیادہ بیمار نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک 50 سالہ خاتون ہیں جو مرنے والے چینی شہری کی بیٹی ہیں جبکہ دیگر افراد برطانوی شہری ہیں جو ایک فرانسیسی اسکی ریزارٹ میں اپنے ساتھی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ چین سے شروع ہونے والے اس کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 66 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ مجموعی طور پر 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں اسے اکثریت چین سے ہی ہے اور چین کے علاوہ جو 3 اموات ہوئیں وہ فلپائن، ہانگ کانگ اور جاپان میں سامنے آئیں۔

اس کے علاوہ اس وائرس کے مرکز صوبہ ہوبے اور اس کے دارالحکومت ووہان میں اس وقت 5 کروڑ 60 لاکھ افراد قرنطینہ میں رہ رہے ہیں اور ان کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا ہے۔

چین کے سوا دیگر ممالک میں تقریباً 600 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 35 کیسز یورپی یونین کے ممالک میں رپورٹ ہوئے۔

تاہم چین سے باہر جس مقام پر سب سے زیادہ کیسز توجہ کا مرکز بنے وہ جاپان کے ساحل پر موجود ایک بحری جہاز ہے جو اس وقت قرنطینہ ہے اور اس میں 3 ہزار 700 عملے اور مسافروں کے ساتھ کم از کم 285 لوگ وائرس کے متاثرہ ہیں۔

اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چین کے صوبے ہوبے کے شہروں کا لاک ڈاؤن اور ملک سے زمینی و فضائی روابط منقطع کردیے گئے تھے جبکہ لاکھوں افراد کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی۔

یاد رہے کہ چین سے شروع ہونے والے اس کورونا وائرس سے چین کو نہ صرف معاشی بلکہ کھیلوں کے حوالے سے بھی نقصان اٹھانا پڑا اور آسٹریلوی حکومت کی جانب سے عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے چین کی جمناسٹکس ٹیم آئندہ ہفتے میلبورن میں ہونے والے ورلڈ کپ جمناسٹکس 2020 سے باہر ہوگئی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سفری پابندیوں کے باعث چین، جمناسٹکس ورلڈ کپ سے باہر

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔


کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024