• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: شریف خاندان کے دفاتر پر نیب کے چھاپے

شائع February 15, 2020
عہدیداران  نے چھاپوں کے دوران کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس قبضے میں لے لیے— فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ
عہدیداران نے چھاپوں کے دوران کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس قبضے میں لے لیے— فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام نے منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق مقدمات کے شواہد کی تلاش کے لیے شریف خاندان کے دفاتر پر چھاپے مارنے کی تصدیق کی ہے۔

ڈان نیوز کے پاس موجود سرچ وارنٹ کی کاپی کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عامر رضا بیتو نے نیب کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 55-کے اور 91-ایف میں واقع دفاتر سمیت مقدمے میں نامزد ملزمان کی زیرِ ملکیت کمپنیوں کے دیگر دفاتر کی تلاشی کی اجازت دی تھی۔

وارنٹ میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ احکامات ان دفاتر سے دستاویزات کے حصول کے لیے جاری کیے گئے تھے جو مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اہم ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس

نیب ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عہدیداران نے چھاپوں کے دوران کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس قبضے میں لے لیے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ شریف گروپ آف انڈسٹریز کے چیف فنانشل افسر کے دفتر سے اہم دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں۔

نیب حکام نے کہا کہ مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث بے نامی کمپنیاں 55-کے ماڈل ٹاؤن میں واقع دفتر سے چلائی جارہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو شریف خاندان کی بے نامی کمپنیوں یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ اور دیگر سے متعلق ریکارڈ مطلوب ہے۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں چھاپوں کی تصدیق کی اور کہا کہ چھاپے آج (بروز ہفتہ) دوپہر ساڑھے 12 بجے مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے کی حکومت کی جانب سے سیاسی اور اقتصادی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے چھاپے مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بتایا جانا چاہیے کہ چھاپوں کے دوران کیا ملا؟

مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ حکومت، ملک میں گندم اور چینی کے بحرانوں کے ذمہ دار افراد کو بے نقاب کیوں نہیں کررہی؟

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024