کورونا وائرس: سفری پابندیوں کے باعث چین، جمناسٹکس ورلڈ کپ سے باہر
کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے آسٹریلوی حکومت کی جانب سے عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے چین کی جمناسٹکس ٹیم آئندہ ہفتے میلبورن میں ہونے والے ورلڈ کپ جمناسٹکس 2020 سے باہر ہوگئی۔
برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق چین سے آنے والے غیرملکی شہریوں پر فروری کے آغاز میں پابندی لگائی گئی تھی جس میں 2 روز قبل مزید ایک ہفتے کے لیے توسیع کردی گئی۔
آسٹریلیا میں عائد سفری پابندیوں میں توسیع کے باعث چین20 سے 23 فروری تک جاری رہنے والے ورلڈ کپ سے باہر ہوگئی جس میں رواں برس کے ٹوکیو اولمپکس کے کوالیفائنگ پوائنٹس بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: چین: کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کرگئی
جمناسٹکس آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کیٹی چلر نے کہا کہ ’ یہ چند ہفتے ہم سب کے لے بہت چیلنجنگ رہے ہیں لیکن چینی جمناسٹس اور حکام سے زیادہ نہیں جو میلبورن آنے کی تیاریاں کررہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ میں چائنیز جمناسٹکس ایسوسی ایشن اور اس کے صدر سے رابطے میں ہوں جو مجھے آگاہ کرتے رہے ہیں کہ ان کا پورا وفد ٹھیک ہے اور ان میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، اس کے باوجود ہم سب کو آسٹریلوی حکومت کی سفری پابندیوں کا احترام کرنا ہے۔
ورلڈ کپ کی ویب سائٹ پر جاری فہرست میں شامل 12 چینی شہریوں میں چار مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے ژانگ چینگ لانگ بھی شامل ہیں جنہوں نے2012 لندن اولمپکس میں سونے کا تمغہ اور ریو گیمز میں کانسی کا تمغہ بھی جیتا تھا۔
ژانگ چینگ لانگ کے ساتھ ریو گیمز میں حصہ لینے والے یو ہاؤ اور لیو یانگ سمیت سابق مینز آل راؤنڈ ورلڈ چیمپئن ژاؤ روٹینگ بھی ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے ڈر سے 3 بچوں کے باپ نے خودکشی کرلی
دیگر کھیلوں کے چینی ایتھیلیٹس کو اولمپک کی تیاریوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہوا ہے۔
جنوری کے اواخر میں اولمپک کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی چینی وومن فٹ بال ٹیم اور عملہ آسٹریلیا پہنچنے کے بعد قرنطینہ کی پابندیوں کے باعث تقریباً 2 ہفتوں تک برسبین کے ہوٹل تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے اب تک 15 سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے اکثر کا تعلق چین کے وسطی صوبے ہوبے سے ہے جبکہ وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 66 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔