• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

پشاور بی آر ٹی کی لاگت لاہور میٹرو سے زیادہ ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا، شوکت یوسفزئی

شائع February 13, 2020
خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسفزئی — فائل فوٹو:ڈان نیوز
خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسفزئی — فائل فوٹو:ڈان نیوز

لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) کی لاگت کے حوالے سے دعوے کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات وشوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اگر منصوبے کی لاگت لاہور میٹرو بس منصوبے سے ایک روپے بھی زیادہ ہوئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پشاور بی آر ٹی منصوبے کی لاگت مجموعی طور پر لاہور، اسلام آباد اور ملتان میٹرو بس منصوبے سے بھی زیادہ ہے جس کے رد عمل میں شوکت یوسزئی نے اپنی رائے پیش کی۔

لاہور پریس کلب میں ہونے والی 'میٹ دی پریس' نامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ پشاور بی آر ٹی کو رواں سال اپریل کے مہینے میں آپریشنل بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے بی آر ٹی پشاور میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات شروع کردیں

انہوں نے شہباز شریف سے بی آر ٹی کی لاگت کے حوالے سے دعوے کو ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا میڈیا سیل حقائق نہیں جانتا اور بغیر بریک لگائے 'عجیب پروپیگنڈا' کرنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'لاہور میٹرو بس سروس (ایم بی ایس) کو 38 ارب روپے میں آپریشنل بنایا گیا جبکہ بی آر ٹی 35 ارب روپے میں تیار ہوجائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پشاور بی آر ٹی میں تھرڈ جنریشن کی سہولیات دی گئی ہیں جبکہ لاہور کے میٹرو بس میں سیکنڈ جنریشن کی سہولیات عوام کو دی گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پشاور کے بی آر ٹی میں 28 کلومیٹر طویل روٹ دیا گیا ہے جس میں 13 کلومیٹر اونچائی پر اور 3.5 کلومیٹر زیر زمین ٹریک دیے گئے ہیں جس کا موازنہ لاہور کے میٹرو بس سے کیا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ 12-2011 میں ڈالر کی قدر اور ایم بی ایس کی تعمیر اور آج کے ڈالر کے ریٹ کا بھی موازنہ کیا جانا چاہیے۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کے مسئلے کو حل کرنے میں گزشتہ ایک سال سے مصروف ہے اور اسے مولانا فضل الرحمٰن اور پس پشت اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کا سامنا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: حکومت نے بی آر ٹی منصوبے کی ایک اور ڈیڈ لائن دے دی

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے فاٹا میں انتخابات کرائے اور اب ان کے رکن صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کررہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے فاٹا کو ایک کھرب روپے دینے کے وعدے میں سے 85 ارب روپے منظور کیے جاچکے ہیں، 'ٹینڈر کا عمل جاری ہے اور جلد عوام فاٹا میں تیزی سے ترقی کو دیکھیں گے'۔

مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 5 ارب ڈالر کا موجودہ خسارہ قرضے لے کر اور ڈالر کی قدر کو برقرار رکھ کر 19 ارب ڈالر تک پہنچا دیا، 'موجودہ تحریک انصاف کی حکومت نے اسے واپس کم کرکے 6 ارب ڈالر پر لے آئی ہے اور اسے کم کر کے صفر تک لایا جائے گا'۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024