خلیج بنگال میں روہنگیا مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، 15 افراد ہلاک
بنگلہ دیشی کیمپوں سے روانہ ہونے والی روہنگیا مہاجرین کی کشتی گنجائش سے زیادہ افراد کے سوار ہونے کی وجہ سے خلیج بنگال میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے۔
کشتی میں اس کی گنجائش سے زیادہ 138 افراد سوار تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق سینٹ مارٹِن جزیرے کے اعلیٰ عہدیدار نور احمد نے کہا کہ لکڑی کی بنی ہوئی کشتی جزیرے کے باہر ڈوبی جبکہ کوسٹ گارڈ اور نیوی کے غوطہ خور اب تک 15 لاشیں نکال چکے ہیں۔
نور احمد نے کہا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 71 مہاجرین کو بچایا جاچکا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مزید کتنے افراد لاپتہ ہیں۔
مزید پڑھیں: میانمار کی فورسز روہنگیا کے خلاف 'جنگی جرائم' میں ملوث ہیں، کمیشن
انہوں نے کہا کہ مسافر انسانی اسمگلروں کے بہکاوے میں آکر کشتی کے ذریعے ملائیشیا جانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
کوکس بازار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اقبال حسین نے کہا کہ کشتی میں ناصرف گنجائش سے زائد افراد سوار تھے بلکہ اس میں ان کا سامان بھی تھا جس کے باعث وہ الٹ گئی۔
ان کا بھی کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم وہ ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتنے افراد لاپتہ ہیں۔
26 سالہ روہنگیا خاتون نجمہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنے منگیر سے ملنے کے لیے ملائیشیا جانا چاہتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میری شادی ملائیشیا میں مقیم رفیق نامی شخص سے طے ہوئی ہے، میں ان سے ملنے کے لیے ملائیشیا جارہی تھی کیونکہ وہ یہاں نہیں آسکتے، میں پہلے ہوائی سفر کے ذریعے جانا چاہتی تھی لیکن کئی افراد سمندر کے راستے بھی ملائیشیا پہنچے ہیں اس لیے میں نے بھی کشتی کے ذریعے جانے کا فیصلہ کیا۔'
واضح رہے کہ انسانی اسمگلر عموماً مہاجرین سے بہتر مستقبل کا وعدہ کرکے انہیں ورغلاتے ہیں۔
ماضی میں غیر قانونی طریقے سے سمندر کے ذریعے جانے کی کئی کوششیں کوسٹ گارڈ ناکام بنا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تحقیقات کے بعد فوجیوں کا کورٹ مارشل
اقوام متحدہ بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ مل کر مقامی افراد اور مہاجرین میں سمندر کے ذریعے بیرون ملک جانے کے خطرات کے حوالے آگاہی فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یو این، انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت بڑھانے میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں فوج کریک ڈاؤن کے بعد اگست 2017 میں 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش آئے تھے۔
میانمار کی حکومت کا موقف ہے کہ اقلیت روہنگیا غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے بنگلہ دیش سے آئے تھے، حالانکہ ان کے خاندان کئی دہائیوں سے میانمار میں مقیم ہیں۔