حافظ سعید کے خلاف مقدمات کا فیصلہ رواں ہفتے سنائے جانے کا امکان
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور دیگر ملزمان کے خلاف کیسز اکٹھے سن کر فیصلہ کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسی عدالت میں ملزمان کے خلاف 6 کیسز زیر التوا تھے جن میں سے 4 کیسز کے شواہد پیش کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چاروں کیسز کی سماعت رواں ہفتے کے آخر تک مکمل کرلی جائیں گی جس کے بعد عدالت فیصلے سنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے پہلے ہی دو کیسز میں فیصلے محفوظ کر رکھے ہیں اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق محفوظ فیصلے دیگر کیسز کے ساتھ رواں ہفتے کے آخر تک سنادیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردوں کی مالی معاونت: حافظ سعید کے خلاف 2 کیسز کے فیصلے محفوظ
خیال رہے کہ ہفتے کے روز انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق کیس کے فیصلے کا اعلان ملتوی کردیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ 11 فروری کو وکیل دفاع کی تمام کیسز کی سماعت کے بعد فیصلہ سنانے کی درخواست پر مؤقف سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
درخواست میں ملزم کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ تمام زیر التوا کیسز کے ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد جامع فیصلہ سنایا جائے۔
استغاثہ نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جن کیسز کی سماعت مکمل ہوچکی ہیں عدالت ان میں اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے تاہم عدالت نے فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے درخواست پر دونوں فریقین کا مؤقف طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ حافظ سعید دہشت گردوں کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ سمیت زمین کے قبضے کے تقریباً 29 کیسز میں ملزم ہیں۔
ان کے خلاف 2 کیسز میں 6 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
دہشت گردوں کی مالی معاونت کا کیس لاہور اور گجرانوالہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔
گجرانوالہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے دائر کیے گئے کیس کی ابتدائی سماعت گجرانوالہ میں ہوئی تھی تاہم بعد ازاں اسے ہائی کورٹ کے حکم پر لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔
دونوں کیسز کے ٹرائل کے دوران عدالت نے 23 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔
جماعت الدعوۃ کے سربراہ کو سی ٹی ڈی نے گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں گرفتار کیا تھا جب وہ لاہور سے گجرانوالہ کا سفر کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم قرار
ان کی گرفتاری سے قبل حافظ سعید اور جماعت الدعوٰ کے امیر عبدالرحمٰن مکی سمیت تنظیم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 23 مقدمے لاہور، گجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد اور سرگودھا میں سی ٹی ڈی کے تھانوں میں درج کیے گئے تھے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق جماعت الدعوۃ غیر سرکاری تنظیم اور الانفال ٹرسٹم دعوۃ الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیرہ سے بڑے پیمانے پر اکٹھا کیے گئے فنڈز سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا تھا۔
یہ غیر سرکاری تنظیموں پر گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں جماعت الدعوۃ اور اس کی اعلیٰ قیادت سے تعلقات ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
جماعت الدعوۃ کے خلاف گزشتہ سال کریک ڈاؤن پیرس میں مقیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معانت اور منی لانڈرنگ روکنے کے وعدے کو پورا کرنے پر زور کے بعد سامنے آیا تھا۔
حکومت نے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) پر بھارت کی تشویش دور کرنے کے لیے پابندی کا اعلان کر رکھا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ان کی اور 6 دیگر تنظیموں کی حمایت یا انہیں کم خطرہ سمجھتا ہے جن میں جیش محمد بھی شامل ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جیش محمد، جماعت الدعوۃ، ایف آئی ایف کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ان سے منسلک تقریباً 200 مدرسوں سمیت سو سے زائد دیگر اداروں یا اثاثوں کو حکومت ضبط کرچکی ہے۔