ای سی سی نے چینی کی برآمد پر پابندی کی منظوری دے دی، درآمد کی تجویز موخر
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی جبکہ چینی کی درآمد کی تجویز موخر کردی گئی۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ملک میں چینی کی سپلائی کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 'ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں لیکن مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔'
کمیٹی نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی، تاہم چینی کی درآمد کی تجویز منظور نہ کی جاسکی۔
ای سی سی نے کہا کہ اگر ملک میں چینی کے ذخائر کم ہوتے ہیں تو اس کی درآمد اور اس پر عائد ٹیرف اور ٹیکسز میں چھوٹ کی تجویز پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔
کمیٹی کے اراکین نے اتفاق کیا کہ چونکہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں اس لیے اس وقت اس کی درآمد کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: چینی مافیا-سیاستدانوں کا گٹھ جوڑ، صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوث
کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ شوگر ملز کے پاس اس وقت چینی کے 17 لاکھ ٹن سے زائد ذخائر موجود ہیں۔
ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کو ملک میں چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں سے بات کرنے کی ہدایت کی کیونکہ صوبائی معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برآمدات پر پابندی اور نجی شعبے کی جانب سے 3 لاکھ ٹن درآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔
تاہم اس فیصلے کا اطلاق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد ہونا تھا۔
سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تاکہ 3 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد فوری روکی جاسکے اور 3 لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درآمد کی جاسکے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برآمد کی۔
یہ بھی دیکھیں: 'چینی کی مہنگائی کے ذمہ دار شوگر ملز کے مالکان ہیں'
خیال رہے کہ چینی کی قیمتیں گزشتہ دو ماہ سے بڑھنا شروع ہوئی تھیں تاہم حکومت نے اس معاملے پر اتنی توجہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچا۔
چینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو اضافے کا مطلب صارفین سے 5 ارب 10 کروڑ روپے کا منافع ہوتا ہے۔
مقامی سطح پر سالانہ چینی کا استعمال 51 لاکھ میٹرک ٹن سے 60 لاکھ میٹرک ٹن تک ہوتا ہے۔