جے وی اوپل کیس: نیب نے بلاول بھٹو کو 13 فروری کو طلب کرلیا
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو 13 فروری کو جے وی اوپل کیس میں طلب کرلیا۔
نیب راولپنڈی سے جاری نوٹس میں بلاول بھٹو کو زرداری گروپ کمپنی کا 2008 سے لے کر 2019 تک کا تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
علاوہ ازاں نوٹس میں چیئرمین پیپلزپارٹی سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فہرست بھی طلب کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری پر اپنی ذاتی کمپنی کے لیے جعلی اکاؤنٹ سے ایک ارب 22 کروڑ روپے نکلوانے کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں: 24 دسمبر کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گا، بلاول بھٹو
یاد رہے کہ اس حوالے سے بلاول بھٹو کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اس وقت بچے تھے تاہم آڈٹ رپورٹ میں ان کے دستخط موجود ہیں۔
علاوہ ازیں نیب نے آڈٹ رپورٹ اور بلاول بھٹو کے دستخط شدہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
خیال رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔
نیب کی جانب سے مختلف کیسز میں بلاول بھٹو کو چوتھی مرتبہ طلب کیا گیا ہے لیکن وہ اب تک صرف ایک بار پیش ہوئے ہیں۔
دوسری جانب سینیٹر شیری رحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو نیب طلبی کے نوٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوٹس مارچ میں احتجاج کے اعلان کا ردعمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی نیب دفتر میں پیشی، پارٹی کارکنان کی ہنگامہ آرائی
شیری رحمٰن نے کہا کہ جیسے ہی بلاول بھٹو حکومت کے خلاف کوئی اعلان کرتے ہیں، نیب نوٹس بھیج دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کی ڈوریں ہلاکر سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے، بلاول بھٹو زرداری ملک کے بہادر لیڈر ہیں، وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں۔
پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ نیب کے پیچھے چھپنے سے عمران خان بچ نہیں سکتے۔
اس سے قبل نیب راولپنڈی نے بلاول بھٹو زرداری کو 24 دسمبر طلب کیا تھا، بلاول کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نوٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو نیب کا نوٹس موصول ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب چیف جسٹس بھری عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو بے قصور ہیں تو نیب کا نوٹس بھیجنا انہیں ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نیب نے انہیں 24 دسمبر کو طلبی کا نوٹس بھیجا ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوں گے اور بعد ازاں وہ اپنے اعلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے۔