• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے رپورٹنگ کرنے والا صحافی لاپتہ، رپورٹ

شائع February 10, 2020
ووہان سے رپورٹنگ کرنے والے صحافی چین کیوشی لاپتہ ہو گئے ہیں — فوٹو: بشکریہ یوٹیوب
ووہان سے رپورٹنگ کرنے والے صحافی چین کیوشی لاپتہ ہو گئے ہیں — فوٹو: بشکریہ یوٹیوب

کورونا وائرس سے متاثرہ چین کے شہر ووہان سے رپورٹنگ کرنے والا صحافی چین کیوشی مبینہ طور پر گزشتہ ہفتے لاپتہ ہوگیا۔

نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ میں صحافی کے اہلخانہ اور دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کیوشی 24 جنوری کو ووہان پہنچے جہاں سے انہوں نے اپنے دورے کے دوران بنائی گئی ویڈیوز انٹرنیٹ پر شیئر کیں، جس میں 'بھرے ہوئے ہسپتال، جنازہ گاہوں اور عارضی طور پر بنائے گئے آئی سولیشن (طبی قید) وارڈز' شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین کیوشی کے دوست نے جمعے کے روز ٹوئٹر پر صحافی کی والدہ کا ویڈیو پیغام اپلوڈ کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صحافی غائب ہوگئے ہیں۔

سی این این نے رپورٹ کیا کہ 'چین کیوشی کے دوست بار بار ان سے خیریت معلوم کرتے رہتے تھے کیونکہ انہیں خوف تھا کہ صحافی کو کسی بھی وقت ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے گرفتار کرلیا جائے گا اور جب انہوں نے جمعرات کی شام کو فون کا جواب نہیں دیا تو ان کی تشویش میں اضافہ ہوگیا تھا'۔

ان کے دوستوں کے مطابق چین کیوشی نے ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تفصیلات اپنے قریبی دوستوں کو، انہیں حکام کی جانب سے گرفتار کیے جانے کے خدشے کے پیش نظر دے رکھی تھیں۔

ویڈیو میں چین کیوشی کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'میں آن لائن تمام افراد سے گزارش کرتی ہوں، بالخصوص ووہان میں موجود دوسروں سے کہ چین کیوشی کو تلاش کریں کہ اس کے ساتھ کیا ہورہا ہے'۔

اس کے علاوہ صحافی کے ایک دوست نے ان کی والدہ کا پیغام یوٹیوب پر بھی اپلوڈ کیا اور کہا کہ چین کیوشی کو 'جبری طور پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے'۔

سی این این کے مطابق ووہان اور کنگڈاؤ شہر کی پولیس کا کہنا تھا کہ انہیں چین کیوشی کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

دریں اثنا انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی صحافی کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ٹوئٹر پر پیغام میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ 'صحافی جو ووہان سے رپورٹنگ کرتے تھے، لاپتہ ہیں، ان کے دوست کہتے ہیں کہ انہیں جبری طور پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، چین قرنطینہ کو کورونا وائرس کی رپورٹنگ کو سینسر کرنے کے لیے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے، اگر چین کیوشی قرنطینہ میں ہیں تو حکام ان کے بارے میں فوراً تفصیلات سامنے لائے'۔

خیال رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 900 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

اس وائرس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ گزشتہ سال کے آخر میں ووہان کی ایک مارکیٹ میں سامنے آیا تھا۔

اس وائرس کی اطلاع دینے والے ڈاکٹر کی ہلاکت نے چین میں سیاسی اصلاحات اور آزادی اظہار رائے کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹر لِی وینلیانگ اسی بیماری کے باعث دوران علاج چین کے مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

وہ ان دس فزیشنز میں سے تھے جنہیں 'افواہیں پھیلانے' کے جرم میں ووہان کی پولیس نے سزا بھی دی تھی۔

تاہم ان کی ہلاکت کے بعد کئی دانشوروں نے چین میں مزید آزادیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

34 سالہ ڈاکٹر کی ہلاکت کے بعد کم از کم 2 کھلے خط سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں جن میں آزادی اظہار رائے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک پر ووہان کے 10 پروفیسرز کے دستخط بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024