• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نالائق ترین ٹولے کی وجہ سے ملک 16 ماہ میں غریب ترین ہو گیا، مریم اورنگزیب

شائع February 9, 2020
مریم اورنگ زیب نے پی ٹی آئی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے پی
مریم اورنگ زیب نے پی ٹی آئی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل اور نالائق ترین ٹولے کی وجہ سے 16 ماہ میں ملک مہنگا اور غریب ترین ہوگیا ہے۔

مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘عمران صاحب، عوام کو ریلیف دینا ہے تو جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملوں سے کتنی چینی موجود ہے اس کی تلاشی لیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب تک جہانگیرترین اور خسرو بختیار کی ملوں کی تلاشی نہیں لی گئی، نااہل ترین، نالائق ترین اور کرپٹ ترین ٹولے کی وجہ سے 16 ماہ میں ملک مہنگا اور غریب ترین ہو گیا ہے’۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘عمران صاحب، 16 ماہ کا حساب دیا جائے کہ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملوں کو کتنا نفع پہنچا اور ملک کا کتنا نقصان ہوا’۔

یہ بھی پڑھیں:مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی

مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو کہا کہ ‘آٹے اور چینی کا بحران ختم کرنے اور قیمت کم کرنے کے لیے آپ کو، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو تلاشی دینا پڑے گی’۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ‘عمران صاحب عوام کو ریلیف دینے کے لیے آپ کو اپنی ذات اور تکبر سے بالاتر ہو کر عوام کا سوچنا اور گھر جانا ہو گا، اب آپ استعفیٰ دے کر ہی قوم کو فوری ریلیف دے سکتے ہیں’۔

حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘16 ماہ میں ثابت ہو گیا کہ عمران خان کے پاس ملک چلانے کی قابلیت ہے اور نہ ہی صلاحیت ہے’۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پر عوام کو سامنا ہے چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے، میری حکومت منگل (11 فروری) کو کابینہ کے اجلاس میں عوام کے لیے بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی خاطر مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی'۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکومت کی معاشی پالیسیز مسترد کردیں

انہوں نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ حکومتی ادارے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کی جامع تحقیقات کا آغاز کرچکے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ملک میں مہنگائی میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے معاشی ٹیم کو بنیادی غذائی اجناس خاص طور پر گندم، آٹا، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 روز میں کمی لانے کی ہدایت کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا آٹے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ

بنی گالا میں مشیر خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین سمیت معاشی ٹیم کے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی حکومت عوام کو ریلیف اور بنیادی اشیا فراہم نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی گزشتہ حکومتوں کی 'کرپشن اور لوٹ مار' کا نتیجہ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر آگئی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ 12.6 فیصد تھی۔

اس حوالے سے جاری ڈیٹا میں اشیائے خورونوش خاص طور پر گندم اور آٹے، دالوں، چینی، گڑ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کو جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 1.97 فیصد بڑھی۔

مزید پڑھیں:مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے، حکومت

یاد رہے کہ اس سے قبل 08-2007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق غذائی اشیا کی قیمتو ں میں اضافہ بالخصوص گندم، آٹا، دالیں، چینی، گڑ اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنی۔

شہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 19.5 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 2.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 23.8 فیصد اور 3.4 فیصد بڑھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Engineer Feb 09, 2020 07:51pm
During her was it Paris?Were we not taking loan?

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024