• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

میئر کراچی نے کے ایم سی کی اراضی واگزار کرانے کیلئے رینجرز سے مدد طلب کرلی

شائع February 9, 2020
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی افسر سوسائٹی کی 200ایکڑ زمین پرمافیا قبضہ کررہی ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی افسر سوسائٹی کی 200ایکڑ زمین پرمافیا قبضہ کررہی ہے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

میئر کراچی وسیم اختر نے پولیس کی کارکردگی سے مایوس ہو کر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز سندھ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کی اراضی پر قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کردیا۔

وسیم اختر نے ڈجی جی رینجرز کو لکھے گئے مراسلے میں کے ایم سی کی زیر قبضہ اراضی کے حصول کے لیے مدد طلب کی۔

مزید پڑھیں: نیب کراچی نے سرکاری اراضی پر قبضے کے الزام میں بلڈر کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی افسر سوسائٹی کی 200 ایکڑ زمین پر مافیا قبضہ کررہی ہے۔

وسیم اختر کے مراسلے کے مطابق دسمبر میں مافیا کے کارندوں نے کے ایم سی سوسائٹی کے دفتر پر قبضہ کیا۔

میئر کراچی کے مطابق رواں برس 3 جنوری کو پاک کالونی تھانے میں زمین پر قبضے کی ایف آئی آر درج کرائی لیکن پولیس نے ایک ماہ گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے مراسلے میں رینجرز کو مخاطب کرکے درخواست کی کہ وہ زمین واگزار کرانے میں مدد کرے۔

علاوہ ازیں مراسلے میں کہا گیا کہ کے ایم سی نے 1993 میں 200 ایکڑ اراضی کے ایم سی افسر ہاؤسنگ اسکیم کے لیے الاٹ کی گئی تھی جس کے بعد شہری تنظیم نے کے ایم سی اور کے ایم سی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف ہائی کورٹ میں مقدمہ درائر کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’لگتا ہے ڈی ایچ اے، حکومت کے اندر حکومت ہے‘

مراسلے کے مطابق 'مقدمے کی سماعت تاحال جاری ہے'۔

واضح رہے کہ حالیہ چند برس میں اراضی پر قبضہ مافیا کے خلاف منتخب جگہوں پر واگزار کرانے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔

24 جنوری کو سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وزیر اعلیٰ سندھ کابینہ کا اجلاس بلائیں اور کراچی کو اصل ماسٹر پلان کے تحت بحال کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

علاوہ ازیں عدالت نے سماعت کے دوران ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ ڈی ایچ اے والوں کا بس چلے تو یہ سمندر میں بھی شہر بنا لیں۔

اس سے قبل ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی کہ کے ایم سی کی نااہلی کے باعث شہر کے 237 قبرستانوں میں سے 224 کا کنٹرول خودساختہ انتظامیہ اور لینڈ اور قبضہ مافیا کے ہاتھوں میں ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: رہائشی گھروں کی تجارتی مقاصد میں تبدیلی پر پابندی، غیرقانونی تعمیرات گرانے کا حکم

کے ایم سی کے ایک افسر نے کہا تھا کہ شہر کے قبرستانوں میں مافیا کا بڑھتا ہوا کنٹرول نہ صرف کراچی کے شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے بلکہ اس کی وجہ سے قبضوں اور غیر قانونی پلاٹوں میں اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن بھی جاری ہے اور کراچی میں ایمپریس مارکیٹ کے اطراف اور گارڈن کے علاقوں میں کارروائی کے دوران کئی برسوں سے قائم دکانوں کو مسمار کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024