• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع

شائع February 7, 2020
احسن اقبال کو گزشتہ برس 23 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—تصویر: فیس بک احسن اقبال
احسن اقبال کو گزشتہ برس 23 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—تصویر: فیس بک احسن اقبال

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کو ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں جج محمد بشیر کی عدالت میں نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت میں جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کب تک چلے گا تو احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس 17 فروری تک جاری رہے گا۔

احسن اقبال نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیب والوں سے پوچھیں کہ سعودی عرب کو باہمی قانونی معاونت کے تحت جو خط لکھا تھا اس کا کیا بنا؟

یہ بھی پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال گرفتار

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ میوچل لیگل اسسٹنس (ایم ایل اے) کا معاملہ پراسس میں جاری ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نیب سے پوچھیں کہ ریفرنس کب تک آجائے تو پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریفرنس 90 روز میں دائر کریں گے۔

احسن اقبال نے پوچھا کہ کتنے ملین ریال ریکور کیے گئے؟ نیب سے میری بینکنگ ٹرانزیکشنز کی تفصیل معلوم کریں، کیا وہ تمام ٹرانزیکشنز جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے متعلق نہیں؟ ریفرنس دائر کریں جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس دائر کریں گے جس میں تمام تفصیلات ہوں گی۔

بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہ 90 روز کی مدت ریمانڈ کے لیے ہے، ریفرنس دائر کرنے کے لیے نہیں۔

مزید پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع

احسن اقبال نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب 20 ماہ سے اس معاملے کی تفتیش کر رہا ہے اور ابھی تک ریفرنس بھی دائر نہیں کیا گیا۔

بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ جب یہ کیس ختم ہو گا تو ہم چیئرمین نیب سے لے کر اسسٹنٹ ڈائریکٹر تک کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

انہوں نے نیب پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حکومتی منصوبوں کی بنیاد پر کیسے گرفتاریاں کر سکتے ہیں؟'

بعدازاں نے احسن اقبال کے عدالتی ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

اداروں کو معیشت کے معاملات سے دور رہنا چاہیے، احسن اقبال

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسان اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت پر ڈاکٹرز نے اہم فیصلے لیے ہیں، مریم نواز کو معالجین سے مشاورت کے لیے وہاں ہونا چاہیے مگر انہیں جانے نہیں دیا جارہا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کی صحت میں بہتری آتے ہی وہ وطن واپس آئیں گے، شہباز شریف بھی چاہتے ہیں کہ صحت یاب ہوتے ہی ملک میں واپس آ کر وہ اپوزیشن کا کردار نبھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا فوج کہتی ہے نالائقی کرو معیشت نہ چلاو گورننس نہ کرو؟ حکومت بڑی چالاکی اور عیاری سے اپنی نا لائقیوں کا بوجھ قومی اداروں پر ڈال رہی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان بڑی کامیابی سے خود کو دوسروں کے پیچھے چھپارہے ہیں، حکومت اپنی ذمہ داری دوسرے اداروں پر ڈال دیتی ہے، یہ کہتے ہیں فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی نالائقیوں کا بوجھ قومی اداروں پر ڈال کر چھپننے کی کوشش کرنا ملک کے ساتھ زیادتی ہے، حکومت اداروں کے پیچھے چھپ کر ان کی غیر متنازع حیثیت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ اداروں کو معیشت کے معاملات سے دور رہنا چاہیے تاکہ ان پر انگلی نہ اٹھے، حکومت اپنی نااہلی کو تسلیم کرے اور حکومتی حلیف اپنی ذمہ داریاں کو محسوس کریں۔

احسن اقبال کی گرفتاری

خیال رہے کہ 23 دسمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو نارووال کے اسپورٹس سٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: احسن اقبال کو چُپ رہنے اور پیچھے ہٹنے کے پیغامات دیے جاتے رہے، مریم اورنگزیب

احسن اقبال 5 مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سابق دور میں وہ وزیر منصوبہ بندی اور بعد ازاں وزیر داخلہ رہے تھے۔

نیب کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ نیب راولپنڈی نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ احسن اقبال پر نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کے لیے وفاقی حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے فنڈز استعمال کرنے کا الزام ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024