سعودی شہزادے کو پاکستان سے 50 شاہین برآمد کرنے کی اجازت
کراچی: وفاقی حکومت نے سعودی عرب کے شہزادے فہد بن سلطان بن عبدالعزیز السعود کو 20-2019 کے دوران 50 شاہین پاکستان سے سعودی عرب برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
ذرائع کے مطابق شاہین کی انتہائی معدوم اقسام سکیر اور پریگرین کو ملک میں موسم سرما کے دوران عالمی سطح پر تحفظ دیے گئے پرندے تلور کا شکار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور سعودی عرب کے شکاری تلور کے شکار کے لیے بڑی تعداد میں شاہین اپنے پاس رکھتے ہیں۔
تاہم وقت کے ساتھ شاہین بوڑھے ہوجاتے ہیں اور شکاریوں کو انہیں کم عمر شاہیوں سے بدلنا پڑتا ہے تاکہ تلور کا بہتر طریقے سے شکار کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین کے بادشاہ کو تلور کے شکار کی اجازت
لہٰذا سعودی عرب کی درخواست پر حکومت پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے اجازت کا پرمٹ جاری کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ شاہینوں کی برآمد کا اجازت نامہ جاری کر کے حکومت جنگلی حیات کی انڈر گراؤنڈ بلیک مارکیٹ کو فروغ دے رہی ہے اور اس کی سرپرستی کررہی ہے کیوں کہ قانونی طور پر یہاں شاہینوں کو قید، فروخت اور خریدا نہیں جاسکتا۔
خیال رہے کہ شاہین کی برآمد کے لیے اسے جنگلی حیات کی غیر قانونی خرید و فروخت کرنے والے تاجروں سے حاصل کرنا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ شہزادہ فہد صوبہ تبوک کے گورنر بھی ہیں اور انہوں نے سعودی سفارتخانے کے ذریعے برآمدی اجازت نامے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں: لائسنس کے بغیر تلور کا شکار کرنے کی کوشش پر 7 قطری شہری گرفتار
جس پر وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول محمد عدیل پرویز نے اجازت نامہ جاری کیا اور اسے اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے پہنچادیا گیا۔
محمد عدیل پرویز نے ایمبیسی کو بھیجے گئے خط میں لکھا کہ ’اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارت خارجہ اسلام آباد میں موجود سعودی سفارتخانے کو اپنی تہینت پیش کرتا ہے اور اس کے شاہینوں کی برآمد کے حوالے سے سفارتی نوٹ کے بارے میں بتانا چاہتا ہے کہ سفارتخانہ سعودی عرب کے صوبے تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان کے ذاتی استعمال کے لیے 50 شاہین پاکستان سے سعودی عرب برآمد کرسکتا ہے‘۔
خط میں لکھا گیا کہ ’اس ضمن میں متعلقہ حکام سے درخواست کی جاتی ہے کہ 50 شاہینوں کی سعودی عرب برآمد میں سہولت فراہم کریں'۔
یہ بھی پڑھیں: تلور کے شکار کے اجازت نامے دینے سے پاکستان کا 'جی ایس پی پلس' اسٹیٹس خطرے میں
ذرائع کا کہنا تھا کہ شہزادہ فہد کچھ عرصہ قبل اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب بلوچستان کے ضلع چاغی کے افسر جعفر بلوچ کے مطابق محکمہ جنگلی حیات اور جنگلات شہزادہ فہد اور ان کی پارٹی نے 21 دنوں میں 2100 تلور شکار کیے تھے جو 10 روز میں 100 تلور شکار کرنے کی اجازت کی حد کی خلاف وزری تھی۔
یہ خبر 7 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔