کورونا وائرس، 10 دن تک لگاتار کام کرنے والا ڈاکٹر ہارٹ اٹیک سے ہلاک
چین میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے دن رات کام کرنے والا 28 سالہ ڈاکٹر اچانک ہارٹ اٹیک سے چل بسا۔
چین کے صوبے ہونان کے ایک طبی مرکز میں کام کرنے والے سونگ ینگ جی 10 دن سے دن رات مریضوں کے علاج میں مصروف تھا اور پیر کو اچانک وہ اپنے کمرے میں گر کر مرگئے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ہونان کے علاقے ہنگ شان میں یہ ڈاکٹر 25 جنوری سے بغیر کوئی وقفہ لیے کام کررہا تھا۔
یہ ڈاکٹر ہونان کو صوبہ ہوبے سے ملانے والی موٹروے کی چیک پوسٹ پر آنے والی گاڑیوں کے جسمانی درجہ حرارت کو چیک کرنے کے ساتھ میڈیکل سپلائی کو تقسیم کرنے کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔
مقامی انتظامیہ نے چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر ڈاکٹر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ غمزدہ خاندان کی مدد کررہے ہیں۔
ڈاکٹر کی بہن نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بھائی زبردست شخصیت کا مالک تھا اور اس کی موت خاندان کے لیے دل توڑ دینے والی خبر ہے۔
ڈاکٹر کے ساتھیوں نے بھی اسے سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری ٹیم کا قابل قدر رکن تھا اور اس کا مستقبل روشن تھا۔
کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 560 سے زائد افراد ہلاک اور چین سمیت متعدد ممالک میں 28 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوچکے ہیں۔
چین بھر مٰں طبی مراکز میں عملے کے اراکین وائرس کی تشخیص اور علاج کے لیے دن رات کام کررہے ہیں اور اسے کنٹرول میں رکھنے کی کبھی کوششیں کررہے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں