اقلیتی برادری کے خلاف اشتعال انگیز پوسٹرز پر تحریک انصاف کے رہنما کی معذرت
لاہور: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نے ہندو برادری کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ کے استعمال کے باعث سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد اپنے اقدام کی معافی مانگ لی۔
5 فروری کو منائے گئے دن کی مناسبت سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکریٹری میاں اکرم عثمان کی جانب سے بینر بنوائے گئے تھے جس میں ان کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران خان اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر چسپاں تھی۔
اس پوسٹر میں ہندو برادری کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے تحریر کیا گیا تھا کہ 'ہندو بات سے نہیں، لات سے مانتا ہے'۔
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد میاں اکرم عثمان نے سرحد کے دونوں اطراف پُرامن انداز میں زندگی گزارنے والی ہندو برادری سے معافی مانگ لی۔
جب تحریک انصاف کے رہنما سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے پرنٹر کو کشمیر ڈے کی مناسب سے پوسٹر تیار کرنے کا کہا تھا جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرنٹر کو غلط فہمی ہوئی اور اس نے بینر پر مودی کی جگہ 'ہندو' لکھ دیا۔
اس سلسلے میں ایک صارف کو ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے اکرم عثمان نے کہا کہ یہ معاملہ نوٹس میں آتے ہی بینرز فوری طور پر اتار لیے گئے اور میں ان لوگوں میں سے نہیں جو اپنی غلطی پر قائم رہیں۔
وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس حرکت کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری کو تنبیہ کی گئی اور پوسٹرز کو فوری طور پر اتار دیا گیا۔