امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سینیٹ نے تاریخی مواخذے کے ٹرائل کے بعد مقدمے سے بری کردیا جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر بدستور کام جاری رکھیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس سیاسی فتح میں ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکنز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ڈیموکریٹس کی انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی۔
امریکی صدر نے فوری طور پر فتح کا دعویٰ کیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے اسے ان کا 'بے گناہی کا ثبوت' قرار دیا۔
ڈیموکریٹس نے ان کی بریت کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ ٹرائل قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایوانِ نمائندگان کے کام میں مداخلت کرنے کے 2 مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: میں اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہوں، امریکی صدر کا اسٹیٹ آف یونین سے خطاب
تاہم سینیٹ میں ووٹ نے ظاہر کیا کہ ریئل اسٹیٹ کے سابق شہنشاہ کی انتخابات سے 9 ماہ قبل ریپبلکن پارٹی پر گرفت کتنی مضبوط ہے۔
امریکی سینیٹ میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے پہلے الزام کو 48 کے مقابلے میں 52 ووٹوں سے جبکہ کانگریس کے امور میں رکاوٹ ڈالنے کے دوسرے الزام پر 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے مسترد کیا گیا۔
متعدد افراد کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ غلط تھا تاہم ریپبلکنز صدر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمے سے بری کرنے میں وفادار رہے۔
ٹرائل کی صدارت کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس جون رابرٹس کا کہنا تھا کہ 'دو تہائی سینیٹرز نے انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جس کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا جاتا ہے ڈونلڈ جون ٹرمپ بری ہیں'۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف ایک ریپبلکن سینیٹر مٹ رومنی نے پہلی مرتبہ گنتی کے دوران ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا خطرہ مول لیا تھا اور کہا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ عوامی اعتماد توڑنے کے مجرم ہیں'۔
تاہم انہوں نے دوبارہ گنتی پر انہوں نے ووٹنگ کے دوران ٹرمپ کو مجرم ٹھہرانے سے انکار کردیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ اور ٹرائل سے ان پر ہمیشہ کے لیے داغ لگ گیا ہے، اس سے قبل مواخذے کا سامنا صرف 2 امریکی صدر 1868 میں اینڈریو جونسن اور 1998 میں بل کلنٹن کو کرنا پڑا تھا، تاہم دونوں صدور بھی سینیٹ سے بری ہوگئے تھے۔
حق میں فیصلہ آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ رواں سال نومبر میں ایک بار پھر صدارتی الیکشن لڑنے والے امیداروں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔
فیصلے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں اعلان کیا کہ وہ جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے تقریر کریں گے جس میں 'مواخذے سے متعلق افواہ اور ملک کی فتح پر بات کریں گے'۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر کے مواخذے کے پہلے الزام، اختیارات کے غلط استعمال پر ٹرمپ کو بری کرنے کے حق میں 52 اور ان کے خلاف 48 ووٹ کاسٹ کیے گئے جبکہ کانگریس کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کے دوسرے الزام میں ان کے خلاف 47 جبکہ حق میں 53 ووٹ پڑے۔
جہاں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 'مکمل بے گناہی کا ثبوت' مل گیا ہے وہیں ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے خبردار کیا کہ ٹرمپ کو بری کرکے ریپبلکنز نے 'لاقانونیت کو عام' کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیٹ آف دی یونین کے خطاب کے دوران ان کی تقریر کی کاپی پھاڑنے والی نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ 'بغیر ٹرائل کے کوئی بری نہیں ہوسکتا، اور ٹرائل بغیر گواہان، دستاویزات اور شواہد کے ہونہیں سکتا'۔
یہ بھی پڑھیں: مواخذے کی اس کوشش سے کس کو فائدہ ہوا اور کس کو نقصان؟
انہوں نے کہا کہ 'افسوس کے ساتھ، ریپبلکنز کے سینیٹ کے آئین سے غداری کی وجہ سے صدر اب بھی امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ برقرار ہیں اور وہ خود کو قانون سے بالاتر بتاتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو انتخابات کو بھی خراب کرسکتے ہیں'۔
سنینٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ بریت کی کوئی 'قدر نہیں' کیونکہ ریپبلکنز نے ان کے ٹرائل کے دوران گواہان کو مسترد کردیا جو ڈیموکریٹس کے مطابق اس سے قبل کسی بھی مواخذے کی کارروائی میں نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ڈیموکریٹس کی اکثریت پر مبنی ایوان نمائندگان نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور تحقیقات میں کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی مکمل کی تھی۔
امریکی صدر کو تقریباً یقین تھا کہ وہ سینیٹ سے بری ہوجائیں گے جہاں ریپبلکنز کو 2 تہائی اکثریت حاصل ہے، لیکن یہ ٹرائل ان کے دوبارہ انتخاب پر کس طرح اثر انداز ہوگا یہ بات واضح نہیں۔