چین: پیدائش کے 30 گھنٹے بعد بچے میں کورونا وائرس کی تصدیق
چینی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس متاثرہ حاملہ خاتون سے بچے کو پیدائش سے قبل بھی منتقل ہوسکتا ہے اور 2 فروری کو پیدا ہونے والے بچے میں 30 گھنٹے بعد وائرس مثبت آیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق چین کے سرکاری نشریاتی ادارے (سی سی ٹی وی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان چلڈرن ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا کہ متاثرہ ماہ سے یہ وائرس بچے کو پیدائش سے قبل منتقل ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون کے ہاں 2 فروری کو بچے کی پیدائش ہوئی اور نومولود کا 30 گھنٹے بعد ہی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت آیا۔
کورونا وائرس سے ووہان شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور اس کو مرکز بھی قرار دیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس بعد ازان چین سے باہر بھی پھیل گیا اور اب تک ہلاکتوں کی تعداد 500 کے قریب پہنچ گئی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 24 ہزار 324 سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:چین: کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 500 کے قریب پہنچ گئیں
ووہان چلڈرن ہسپتال کے ڈاکٹروں نے نومولود کے حوالے سے کہا کہ ان کی حالت ٹھیک ہے، بخار اور کھانسی کے اثرات بھی نہیں ہیں لیکن سانس لینے میں دشواری ہے اور سینے کے ایکسرے میں انفیکشن دیکھا گیا ہے، اس کے علاوہ جگر میں مسئلہ ہے۔
ہسپتال کے چیف فزیشن ڈاکٹر زینگ لنکونگ کا کہنا تھا کہ ‘یہ کیس ہمیں ماں سے بچے میں وائرس کی منتقلی کے حوالے سے مکمل توجہ دلا رہا ہے جو وائرس کی منتقلی کا ممکنہ راستہ ہے’۔
ووہان چلڈرن ہسپتال سے جاری رپورٹ کے مطابق نومولود میں وائرس کی موجودگی کا دوسرا کیس بھی سامنے آگیا ہے تاہم یہ بچہ 13 جنوری کو صحت مند پیدا ہوا تھا اور چند دنوں بعد اس کی آیا اور ماں میں کورونا وائرس تشخیص ہوا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچے میں وائرس کی علامات 29 جنوری کو ظاہر ہونا شروع ہوئی تھیں۔
ڈاکٹر زینگ لنکونگ نے کہا کہ ‘ہم اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کیا یہ وائرس آیا سے بچے کی ماں اور پھر نومولود تک پہنچا لیکن ہم یہ تصدیق کرسکتے ہیں کہ بچہ وائرس سے متاثرہ افراد سے جڑا ہوا تھا جس کا مطلب ہے کہ نومولود بھی متاثر ہوسکتے ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں:چین کا کورونا وائرس سے ہلاک افراد کو فوری جلانے کا حکم
متاثرہ نومولود کی صحت کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے بچوں میں سے کسی کی بھی حالت خطرے میں نہیں ہے۔
خیال رہے کہ چین میں گزشتہ برس کے اواخر میں پھیلنے والے وائرس سے اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور تازہ رپورٹس کے مطابق چین میں مزید 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد تعداد 490 تک پہنچ گئی ہے۔
دیگر کئی ممالک سے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں جو چین سے نہیں تھے جس کی وجہ سے عالمی تشویش میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 3 ہزار 7 سو 11 افراد کو لے جانے والے بحری جہاز پر 10 لوگوں میں بھی اس وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد انہیں جاپان کے ساحل پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
گزشتہ روز ہانگ کانگ میں ایک سابق مسافر میں بھی وائرس کی تصدیق کے بعد جاپانی حکام نے بحری جہاز میں سوار تمام افراد کے ٹیسٹ کا آغاز کردیا تھا۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق 'اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کس عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے؟
وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔