• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مودی نے جو قدم اٹھایا ہے اس سے اب کشمیر آزاد ہوگا، وزیر اعظم

شائع February 5, 2020 اپ ڈیٹ February 6, 2020
وزیراعظم آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جو قدم اٹھایا ہے اس سے کشمیر آزادی کی جانب بڑھے گا۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں جمہوریت پسند ہوں کیونکہ دنیا کی تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جمہوریت جتنی بھی بری ہو پھر بھی وہ سب سے بہتر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مغرب ہم سے آگے اس لیے بڑھا کہ وہاں جمہوریت آگئی، جتنی بہتر جمہوریت ہوتی ہے اتنی کم غربت ہوتی ہے، جن لوگوں میں جمہوریت تھی وہ آگے بڑھ گئے اور جن میں نہیں تھی وہ پیچھے رہ گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر آپ دنیا کے سب سے خوشحال ملک دیکھیں اور سب سے غریب ملک دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ خوشحالی کی وجہ شفافیت ہے جبکہ دیگر ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی میرے گھر میں چوری کرتا ہے اور اسے مقروض کرتا ہے تو کیا میں اس سے دوستی کرلوں؟

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے

عمران خان نے کہا کہ کبھی بھی مجھے کرپٹ لوگوں سے مفاہمت کرنے کا نہیں کہیں کیونکہ جب میں ایک، ایک ادارہ دیکھتا ہوں تو اسے کرپشن سے خالی کیا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کی پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کبھی مایوس نہ ہوں مایوسی گناہ ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ کا اللہ پر ایمان ختم ہوگیا ہے، میں اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ اونچ نیچ تو اللہ کی جانب سے آتی ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوموں پر ہم سے بھی مشکل وقت آتے ہیں، ہم اس مشکل وقت سے نکلیں گے اور عظیم قوم بنیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کیا— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کیا— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ مجھے اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ نریندر مودی نے 5 اگست کو آج سے 6 ماہ پہلے کشمیر میں جو قدم اٹھایا تھا میرا ایمان ہے کہ اب کشمیر آزاد ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر مودی یہ قدم نہ اٹھاتا تو دنیا کو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے تھے، جتنا بھارت میں کشمیریوں پر ظلم ہورہا تھا، کشمیریوں پر پیلٹ گنز استعمال ہورہی تھیں ہر دوسرے دن کشمیریوں کی شہادت ہورہی تھی لیکن دنیا کو کوئی فکر نہیں تھی کوئی نہیں سن رہا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب یہ ظلم ہورہا تھا ہماری کون سی حکومت نے کس فورم پر یہ معاملہ اٹھایا تھا لیکن 5 اگست کو بھارت نے خوفناک غلطی کی جس سے اب وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف الیکشن مہم کرکے بڑا میںڈیٹ حاصل کیا، ہندوتوا کے فلسفے کو بڑھاوا دیا اور آر ایس ایس کے فلسف کو اوپر لے کر آیا۔

عمران خان نے کہا کہ 5 اگست کے بعد ہمیں موقع ملا، میں نے اسمبلی میں تقریر کی اور بتایا کہ یہ آر ایس ایس کا فلسفہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر کا سفیر بنوں گا، میں نے اپنی پوری کوشش کی، جس بھی فورم پر گیا میں نے بتایا کہ کشمیر میں کیا ہورہا ہے اور آر ایس ایس کا فلسفہ بھی لے کر گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے صرف ریاستوں کے سربراہوں کو فون نہیں کیا بلکہ ہر فورم کا استعمال کیا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے علاوہ جینیوا میں پناہ گزینوں کی کانفرنس میں کشمیرکا معاملہ اٹھایا اور 3 مرتبہ ٹرمپ کو سمجھایا کہ مسئلہ کشمیر کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں مغربی دنیا کو زیادہ بہتر جانتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ انہیں کس چیز سے اثر انداز ہوں گے ، کسی فلسفے کو نازی فلسفے سے جوڑ دیں تو ناممکن ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عالمی چینلز اور اخبارات کو انٹرویو دیے اور بتایا کہ اس سے صرف کشمیر کو نہیں بلکہ پورے ہندوستان کو خطرہ ہے، اس فلسفے سے 85 کروڑ افراد متاثر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ مسیحی افراد کو بھی خطرہ ہے، یہ بھارت کے لیے بہت خوفناک ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جن میگزینز نے کبھی بھارت کی برائی نہیں کی تھی صرف پاکستان کو برا بھلا کہتے رہتے تھے آج وہ بھی اس معاملے کو اٹھارہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نریندر مودی نے جو قدم اٹھایا ہے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا اور آگے بڑھا تو مزید نقصان ہوگا اور اب یہ وقت ہے کہ کشمیر آزادی کی طرف جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

عمران خان نے کہا کہ ہم سب کا کام ہونا چاہیے کہ دنیا کو یاد دلائیں کہ کھلے جیل کے اندر 80 لاکھ لوگوں کو بند کردیا ہے یہ زیادہ دیر ایسا نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی صورتحال مزید بگڑے گی، نریندر مودی نے کہا کہ ہم 11 دن میں پاکستان کو فتح کرسکتے ہیں، ایک ملک کا سربراہ ایسا بیان دے جب دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں تو جو آدمی ایسی بات کرے نارمل نہیں ہوسکتا۔

وزیراعظم نےکہا کہ نریندر مودی ہندوتوا کے پیچھےچھپ رہا ہے، پھر بھارت کے آرمی چیف کا بیان آیا، گھبرائے ہوئے لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ جمہوری اور سیاسی جنگ ہے، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عالمی میڈیا کا رجحان پاکستان کے موقف کی طرف گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے بعدمسئلہ کشمیر موثر اندازمیں نہ اٹھاسکے، دھرنے کے باعث مسئلہ کشمیر سےتوجہ ہٹ گئی۔

امریکا کی ثالثی سے بھارت کو فائدہ ہوگا، وزیراعظم آزاد کشمیر

قبل ازیں وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر امریکا کی ثالثی انتہائی خطرناک ہے، اس سے صرف بھارت کو فائدہ ہوگا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ آج کے روز پاکستان کے عوام اور حکومت کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں۔

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ قائداعظم نے تقسیم ہند سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کانگریس مسلمانوں کو دھوکا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں شعور اور ادراک ہے کہ پاکستان کن مشکلات کا شکار ہے اور اس کے باوجود کشمیریوں کا ساتھ دینے پر حکومت پاکستان کے شکر گزار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے وزیراعظم کو مخاطب کرنے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک کشمیری کی حیثیت سے میں آپ سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں، کہ اپنے آپ کو سب سے بلند کریں اور سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں‘۔

وزیراعظم آزاد کشمیر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاقائی صدر بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ غلط کو غلط کہنے سے نہیں رکتے اس لیے بعض اوقات ان کے اپنے لوگ بھی ان سے ناراض ہوجاتے ہیں۔

تاہم وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی جانب سے ملک میں قومی مفاہمت کی تجویز محتاط انداز میں مسترد کردی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ امریکا کی ثالثی انتہائی خطرناک ہے یہ کبھی پاکستان کے حق میں نہیں جائے گی، امریکا سے ثالثی ہمیشہ بھارت کے حق میں جائے گی۔

خصوصی اجلاس کے آغاز کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے ترانے بجائے گئے جبکہ آزادی کشمیر کے شہدا اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے شہریوں اور فوجی جوانوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد پہنچے تھے۔

مظفرآباد آمد پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے ان کا استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

آج ملک بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے — فوٹو: پی ایم آفس ٹوئٹر
آج ملک بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے — فوٹو: پی ایم آفس ٹوئٹر

وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چیئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام اور وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور بھی موجود تھے۔

اس دن کی مناسبت سے جاری خصوصی پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت نے 9 لاکھ فوج کی تعیناتی کے ذریعے 80 لاکھ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر قیدیوں میں تبدیل کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت دنیا کے سامنے انتہا پسند ہندوانہ بالادستی پر عملدرآمد کرنے والے ملک کے طور پر بے نقاب ہوگیا ہے جس نے کشمیریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کو سلب کر رکھا ہے'۔

خیال رہے کہ آج ملک بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے اور اس موقع پر پاکستان بھر میں عام تعطیل ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر پر پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کو جوڑنے والے کوہالا، منگلا، ہولار اور آزاد پتن کے مقام پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔

ملک کے مختلف حصوں میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ریلیوں، جلسوں، سیمینارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جبکہ بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا۔

اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024