سعودی عرب نے ایران کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے روک دیا
دبئی: ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں ایرانی وفد کو شرکت سے روک دیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کو جدہ میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’مشرق وسطیٰ امن کے منصوبے‘ پر غور کیا جانا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے سعودی عرب پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام نے اس اجلاس میں ایران کی جانب سے شرکت کرنے والوں کو ویزا جاری نہیں کیا۔
عباس موسوی نے ایران کی نیوز ایجنسی فارس کو بتایا کہ سعودی عرب کی حکومت نے ایران کی جانب سے شرکت کرنے والوں کو او آئی سی کے ہیڈکوارٹرز میں شرکت سے اس لیے روکا کیوں کہ وہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبوں پر غور کیا جائے گا۔
عباس موسوی کے مطابق ایران نے او آئی سی میں شکایت بھی درج کروائی اور الزام عائد کیا کہ سعودی عرب نے تنظیم کا ہیڈکوارٹرz ہونے اور میزبان ملک ہونے کے منصب کا غلط فائدہ اٹھایا۔
دوسری جانب سعودی عرب کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔
خیال رہے کہ ایرانی حکام نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر تنقید کی تھی اور گذشتہ ہفتے اس کے باضابطہ اعلان کے بعد اسے ناقابل عمل قرار دیا تھا۔
جس کے بعد فلسطینی قیادت نے بھی اس منصوبے کو مسترد کردیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کے حق میں ہے اور اس کے تحت انہیں ایک آزاد ریاست حاصل نہیں ہوسکے گی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان طویل عرصے سے پراکسی جنگ جاری ہے اور دونوں ممالک مشرق وسطیٰ میں اپنے اثرو رسوخ کے لیے ایک دوسرے سے مقابلے میں ہیں اور دونوں شام اور یمن میں مخالف گروہوں کی حمایت میں مصروف ہیں۔
یہ خبر 3 فروری 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی