نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل کیوں؟
2019 ناول کورونا وائرس ایک سے دوسرے فرد میں اس وقت بھی منتقل ہوسکتا ہے جب مریض میں اس کی علامات ظاہر بھی نہیں ہوتیں۔
یہ بات چینی حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے بتائی گئی تھی اور اب سائنسدانوں نے بھی اس کی تصدیق جرمنی میں سامنے آنے والے ایک کیس کی مدد سے کی۔
طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع مقالے میں ایک 33 سالہ شخص کا احوال بتایا گیا جو صحت مند تھا اور 24 جنوری کو گلے میں سوجن، ٹھنڈ لگنے اور مسلز میں تکلیف کی شکایت کی اور پھر بخار ہوگیا۔
اس مریض نے حال ہی میں جرمنی سے باہر سفر نہیں کیا تھا مگر علامات نموار ہونے سے 4 دن پہلے اس نے چین سے تعلق رکھنے والے ایک ساتھی سے کاروباری ملاقات کی تھی۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ دونوں ایک جرمن آٹو پارٹس سپلائی کرنے والی کمپنی ویباسٹو کے ملازم تھے اور ملاقات کے وقت شنگھائی سے تعلق رکھنے والی خاتون بظاہر صحت مند تھی اور انفیکشن کی علامات نظر نہیں آئی تھیں، مگر چین واپسی کی پرواز میں وہ بیمار ہوگئی اور نئے کورونا وائرس کی تصدیق 26 جنوری کو ہوئی۔
اس کے بعد حکام نے شنگھائی میں ان تمام افراد کو ٹریک کیا جن سے اس خاتون کی کاروباری دورے کے دوران ملاقات کی تھی جس میں 33 سالہ جرمن شخص بھی شامل تھا۔
27 جنوری کو ٹیسٹوں سے ثابت ہوا کہ وہ شخص بھی 2019 ناول کورونا وائرس کا شکار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بظاہر یہ انفیکشن مریض میں علامات نمودار ہونے کی مدت کے دوران بھی ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اسی کمپنی میں کام کرنے والے مزید 3 افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی اور ان میں سے صرف ایک کا رابطہ شنگھائی سے تعلق رکھنے والی خاتون سے ہوا تھا، جس سے عندیہ ملا کہ جرمن شخص نے کم از کم اپنے 2 ساتھیوں کو انفیکٹ اس وقت کیا جب کوئی نمایاں علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔
میونخ میں یہ چاروں جرمن شہری اب ہسپتال میں داخل ہیں اور ان میں سے کسی میں بھی شدید بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
مقالے میں بتایا گیا کہ یہ حقیقت کہ متاثرہ فرد بغیر علامات کے بھی دیگر افراد کو بیمار کرسکتا ہے، اس کی منتقلی کے بارے میں معلومات کو بدلنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
اب تک 14 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے 304 چین میں جبکہ صرف ایک فلپائن میں ہلاک ہوا۔
سانس کے بیشتر وائرس کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ یہ اس وقت متعدی ہوتے ہیں جب بیشتر علامات ظاہر ہوتی ہیں، مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا، لوگ فلو اور عام نزلہ زکام علامات نمودار ہوئے بغیر بھی پھیلا سکتے ہیں اور علامات کے بغیر پھیلنے والے امراض کی روک تھام مشکل ہوتی ہے۔
مقالے میں مزید بتایا گیا کہ تمام تر خدشات کے باوجود ان چاروں جرمن مریضوں میں مرض کی شدت زیادہ نہیں اور ابھی یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ ایسے مریضوں کا علاج ہسپتال سے باہر ہوسکتا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ اتوار کو چین کے مرکزی وزیر نے اعلان کیا تھا کہ یہ نیا کورونا وائرس علامات ظاہر کیے بغیر ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے اور یہ دورانیہ ایک سے 14 دن کا ہے۔