کورونا وائرس: چین پاکستانی ڈاکٹر کی رضاکارانہ خدمات پر مشکور
پنجاب کے شہر جہلم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عثمان جنجوعہ نے چین کے شہر ووہاں میں کورونا وائرس کے متاثرین کے علاج کے لیے رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں جس پر چین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
پاکستان میں قائم چینی سفارت خانے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں ستائشی پیغام میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم ڈاکٹر محمد عثمان جنجوعہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایک غیر ملکی ڈاکٹر کی حیثیت سے چین میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں رضاکار کے طور شمولیت اختیار کی’۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر کئی ممالک کی حکومتیں پریشان
ڈاکٹر عثمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ چین کی چنگشا میڈیکل یونیورسٹی میں ایک استاد ہیں اور پاکستان کے شہر جہلم کے علاقے دینہ سے تعلق رکھتے ہیں’۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی ڈاکٹر عثمان جنجوعہ کے جذبے کو سراہا اور ٹوئٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ‘ڈاکٹر عثمان ایک ہیرو ہے’۔
ڈاکٹر عثمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب پہلی مرتبہ خبر سامنے آئی تھی تو اسی وقت صورت حال کی نگرانی کا ارادہ کرلیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘چین نے مجھے تعلیم اور روزگار کے لیے ایک اچھا موقع فراہم کیا تھا میں چین اور چنگشا کو بھولنے کا متحمل نہیں ہوں’۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عثمان جنجوعہ نے ہنان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ میں 27 جنوری کو باقاعدہ طور پر غیرملکی ماہرین کی خدمات کے دفتر سے رجوع کیا تھا اور ووہاں کے شہر میں رضاکارانہ خدمات کی پیش کش کی تھی۔
ڈاکٹر عثمان کا کہنا تھا کہ ‘اسٹاف نے مجھے روزانہ کی بنیاد پر بیماری کے علاج اور وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے طریقہ کار سمجھایا، مجھے اپنی حفاظت کا بتایا اور میری کئی مشکلات کو آسان بنادیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان سے میرے اہل خانہ اور دوست چین کی صورت حال کے حوالے سے پوچھتے ہیں تو انہیں جواب دیتا ہوں کہ ‘میں بہترین ہوں اور چین کی حکومت ہمارا بہت اچھا خیال رکھتی ہے’۔
خیال رہے کہ چین میں کورونا وائرس کے باعث اب تک ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے اور 14 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ چین سے باہر فلپائن میں بھی ایک ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے، عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کر کے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔
جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا ہے، سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس کی زیادہ تر اقسام مہلک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً ہر شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کتنا خطرناک ہے؟
کورونا وائرس کی بیشتر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص ویکسین یا ڈرگس دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔
تاہم چین میں پھیلنے والا وائرس نوول کورونا وائرس ہے جو متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ چین کو اس وقت دہری پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ ووہان اور ہوبی گنجان ترین آبادی والے علاقے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو کسی اور جگہ منتقل کرنا ممکن نہیں بلکہ اس سے مرض اور پھیل جانے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔