• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چیئرمین سینیٹ کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، 'چاہتے ہیں خالد مقبول کابینہ کا حصہ بنیں'

شائع February 2, 2020
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان  نیوز
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ملک کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ناراض اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو منانے پارٹی کے مرکز بہادر آباد پہنچ گئے۔

ان کے دورے پر ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، رہنما عامر خان اور فیصل سبزواری سمیت دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔

انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ 'بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے' جس پر صادق سنجرانی نے ان سے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں آپ ہمارے ساتھ رہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے رابطے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دیں

اس موقع پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ 'ہماری بھی یہی خواہش ہے'۔

رہنماؤں کی ملاقات کے دوران کراچی اور اسلام آباد کے موسم کا بھی ذکر کیا گیا اور فیصل سبزواری نے چیئرمین سینٹ سے سوال کیا کہ کراچی میں گرمی محسوس ہو رہی ہوگی جس پر صادق سنجرانی نے کہا کہ کراچی کا موسم تو زبردست ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ 'کراچی کو تو کوئٹہ کے توسط سے ہی ٹھنڈ ملتی ہے'، جس پر صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ 'میں بھی یہی کچھ لے کر آیا ہوں، ساتھ دیں'۔

بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 'صادق سنجرانی نے اتنے عرصے سے جس طرح سینیٹ کو چلایا ہے یہ ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان میں کوئی بھی زیادتی ہوئی تو ایم کیو ایم پاکستان نے اس کی آواز ضرور اٹھائی ہے اور آج ہم نے ایک دوسرے کے مسائل پر آواز اٹھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا'۔

انہوں نے صادق سنجرانی کو ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز آنے کا شکریہ ادا کیا'۔

صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ 'متعدد بار کراچی آیا تو یہ یہاں نہیں ہوتے تھے، ہم نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کا شکریہ ادا کرنے ضرور ان کے دفتر آئیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو ساتھی سمجھتے ہیں، وہ دشمن نہ سمجھے، چوہدری شجاعت

ان کا کہنا تھا کہ 'قومی امور پر ایم کیو ایم کے ساتھ ہر قسم کا کردار ادا کیا، پاکستانی عوام کے لیے اور پاکستان کے لیے میں ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پارٹی رہنما اور سربراہ جام کمال بھی یہاں آنا چاہتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں گے'۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ 'خالد مقبول سمجھدار آدمی ہیں، ان کو چاہیے کہ واپس آجائیں تاکہ لوگوں کی خدمت کابینہ میں بیٹھ کر کرسکیں'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'میری جہاں ضرورت پڑے گی وہاں حاضر ہوجاؤں گا، پاکستان کے لیے کسی بھی شخص کے گھر پر جانے کے لیے تیار ہوں'۔

خالد مقبول صدیقی کا وزارت چھوڑنے کا اعلان

یاد رہے کہ 12 جنوری 2020 کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہر مشکل مرحلے میں ساتھ دینے کا وعدہ پورا کیا ہے اور آئندہ بھی پورا کریں گے تاہم میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔

ایم کیو ایم پاکستان کو منانے کی حکومتی کوششیں

خالد مقبول صدیقی کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے متعدد مرتبہ ایم کیو ایم پاکستان سے ملاقاتیں کیں تاہم وہ پارٹی کے کنوینر کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان دوبارہ سنبھالنے کے لیے منانے میں ناکام رہے۔

ان کے مستعفی ہونے کے اعلان کے ایک روز بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر بھی شامل تھے، اس ملاقات کے بعد افواہیں گردش کرنے لگی کے ایم کیو ایم رہنما اپنا استعفیٰ واپس لے لیں گے تاہم خالد مقبول صدیقی نے تمام افواہوں کو رد کردیا۔

اس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی ایک اور ملاقات بھی سود مند ثابت نہیں ہوئی۔

دوسری ملاقات کے بعد تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک اور جہانگیر ترین نے خالد مقبول صدیقی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرس بھی کی جس میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان 'مثبت مباحثہ ہوا اور وہ حل تلاش کرنے کے قریب تر پہنچ چکے ہیں'۔

30 جنوری کو وزیر اعظم کے دفتر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے رہنماؤں پر مشتمل 3 کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو اپنے سیاسی اتحادیوں کو منانے کا کام کریں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک ان تمام کمیٹیوں کے چیئر پرسن ہوں گے۔

نمبر گیم

حکمراں جماعت کو تقریباً اپنے تمام اتحادیوں کی ناراضگی کا سامنے ہے جن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومت قائم کرنے کے وقت ان سے کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ تمام اتحادیوں تحریک انصاف کے لیے قومی اسمبلی میں اکثریت رکھنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

اس وقت تحریک انصاف کے پاس قومی اسمبلی میں 156 نشستیں ہیں جبکہ ان کے اتحادیوں کو ملانے کے بعد یہ تعداد 186 ہوجاتی ہے۔

قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کی 7، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی 3 اور جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کی ایک ایک نشست ہے جبکہ تحریک انصاف کے اتحاد میں 4 آزاد امیدوار بھی موجود ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی حکومت میں 156 نشستیں ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) 84، پاکستان پیپلز پارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 16 اور عوامی نیشنل پارٹی کی ایک نشست ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024