’ہاروی وائنسٹن نے ریپ کیسز ختم کروانے کیلئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی سے مدد لی‘
بدنام زمانہ ہولی وڈ پروڈیوسر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف جاری ’ریپ‘ اور ’جنسی استحصال‘ کے مقدمے میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف میڈیا میں چلنے والی خبروں کو ختم کروانے اور الزام لگانے والی خواتین سے معلومات حاصل کرکے اسے غلط طریقے سے استعمال کرنے کے لیے نجی اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی خدمات حاصل کی تھیں۔
نیویارک کی عدالت کی جانب سے قائم کی گئی 12 رکنی جیوری اور ججز کو 30 جنوری کو بتایا گیا کہ ہاروی وائنسٹن نے 2017 میں نجی اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’بلیک کیوب‘ کی خدمات حاصل کی تھیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق نیویارک کی عدالت کو ہاروی وائنسٹن کے سابق وکیل ڈیو سین نے بتایا کہ فلم پروڈیوسر نے ان کے ذریعے سے ہی اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی خدمات حاصل کی تھیں۔
ڈیو سین نے ارکان اور ججز کو بتایا کہ اکتوبر 2017 میں نیویارک ٹائمز کی جانب سے ہاروی وائنسٹن کے خلاف شائع کیے گئے پہلے مضمون کے بعد فلم ساز نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی خدمات حاصل کیں۔
ہاروی وائنسٹن کے سابق وکیل کے مطابق فلم ساز چاہتے تھے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ان کے خلاف نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون کو سبوتاژ کرتے ہوئے اس معاملے میں متنازع معلومات پھیلائے تاکہ لوگ ان پر لگائے گئے الزامات پر یقین نہ کریں۔
ڈیو سین جو ایک نجی قانونی فرم چلاتے ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہاروی وائنسٹن کے کہنے پر ان کی فرم نے ہی ’بلیک کیوب‘ کی خدمات حاصل کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے ’ریپ‘ ٹرائل کے لیے جیوری منتخب
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو ٹارگٹ دیا گیا تھا کہ وہ ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین سے رابطہ کرکے ان سے ریپ اور جنسی ہراسانی کی معلومات حاصل کرنے کے بعد اس معلومات کو غلط انداز میں پھیلائیں۔
فلم ساز کے وکیل نے بتایا کہ نجی اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’بلیک کیوب‘ میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق اہلکاروں سمیت دیگر جاسوس اداروں کے سابق اہلکار کام کرتے ہیں۔
اسی معاملے کے حوالے سے امریکی اخبار ’بلوم برگ‘ نے بتایا کہ نیویارک جیوری کے سامنے پیش ہونے والی پہلی اداکارہ 59 سالہ اینابیلا شیورہ نے جیوری کو بتایا تھا کہ 2017 میں ان سے ایک مرد صحافی نے رابطہ کیا تھا۔
اینابیلا شیورہ کا کہنا تھا کہ صحافی نے خود کو ’دی گارجین‘ کا رپورٹر بتایا تھا اور ان سے انٹرویو کرنے کے بعد وہ غائب ہوگیا اور کبھی بھی ان کے ساتھ دوبارہ اس نے رابطہ نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف جیوری کے سامنے پہلی خاتون پیش
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بلیک کیوب ایجنسی کے ارکان کو فلم ساز کی جانب سے تمام خواتین و اداکاراؤں سے مل کر ان کے انٹرویوز کرکے ان سے حاصل کی جانے والی معلومات کو غلط انداز میں پھیلانے کا ٹارگٹ دیا تھا تاکہ ان پر لگائے جانے والے اصل الزامات کی نشاندہی نہ ہوسکے۔
خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک کی عدالت میں اہم کیس چل رہا ہے اور عدالت نے ان کے خلاف کیس کی سماعت کرنے کے لیے 12 رکنی جیوری قائم کر رکھی ہے۔
مذکورہ جیوری میں ہاروی وائنسٹن کے خلاف 24 جنوری کو پہلی اداکارہ اینابیلا شیورہ پیش ہوئیں تھیں جب کہ 28 جنوری کو 42 سالہ اداکارہ مریم ہیلی اور 30 جنوری کو اداکارہ ڈان ڈننگ اور ترالے وولف پیش ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف مزید 2 خواتین جیوری کے سامنے پیش
جیوری کے سامنے پیش ہونے والی تمام خواتین نے بتایا تھا کہ اگرچہ ہاروی وائنسٹن نے انہیں پہلی بار ہی جنسی استحصال کا نشانہ بنایا تاہم وہ دوسری بار بھی فلم ساز کی فرمائش پر ان سے ملنے گئیں کیونکہ وہ ان کی مدد سے آگے بڑھنا چاہتی تھیں۔
خواتین نے جیوری کو بتایا کہ وہ دو سے تین بار فلم ساز سے ملیں اور ہر بار فلم ساز نے انہیں جنسی استحصال کے نشانہ بنانے سمیت ان کا ریپ بھی کیا۔
اب مذکورہ جیوری میں مزید 2 خواتین پیش ہوں گی جب کہ جیوری کے سامنے ہاروی وائنسٹن کے سابق وکیل اور ان کے قریبی ساتھی بھی پیش ہوں گے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ جیوری مارچ 2020 تک کیس کی سماعتیں مکمل کرلے گی۔