• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے رابطے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دیں

شائع January 30, 2020
تشکیل دی گئیں تمام کمیٹیوں کے سربراہ پرویز خٹک ہوں گے — فائل فوٹو / ڈان
تشکیل دی گئیں تمام کمیٹیوں کے سربراہ پرویز خٹک ہوں گے — فائل فوٹو / ڈان

وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ رابطے کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعظم آفس اتحادی جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحادی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ رابطوں کا یہ عمل مزید مضبوط اور باضابطہ ہونا چاہیے تاکہ تمام حکومتی اتحادیوں کے درمیان رابطوں میں کسی قسم کی کمی نہ رہے۔

اس سلسلے میں وزیراعظم نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کی مختلف کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف میں 'ناراض' اراکین اسمبلی سامنے آگئے

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ساتھ رابطے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے کنوینر اسد عمر ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، فردوس شمیم نقوی اور حلیم عادل شیخ شامل ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ساتھ رابطے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے کنوینر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور شفقت محمود شامل ہیں۔

اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جے ڈبلیو پی کے ساتھ رابطے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں پرویز خٹک (کنوینر)، قاسم سوری اور میر خان محمد جمالی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس کی تقریباً تمام اتحادی جماعتیں ان سے کیے گئے وعدے پورے نہ کیے جانے کی شکایت کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب اور وفاق میں اتحاد کے مستقبل کے لیے ق لیگ، پی ٹی آئی کی بیٹھک

وفاق میں حکومت قائم رکھنے کے لیے تحریک انصاف کے لیے تمام اتحادی اہم ہیں کیونکہ قومی اسمبلی میں اسے معمولی برتری حاصل ہے۔

حکومت کی صفوں میں پائی جانے والی یہ پریشانی اس وقت کھل کر سامنے آگئی تھی جب رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے دو وزرا نے شرکت نہیں کی تھی۔

اس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں مسلم لیگ (ق) اور بی این پی رہنماؤں جبکہ کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے تین الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024