’میں کیا کروں کہ ہر کوئی صاحبِ ذوق تو نہیں ہوتا‘
مہوش حیات کا شمار ایسی اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہیں اپنے بولڈ انداز اور مختلف مسائل پر بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
مہوش حیات کو جہاں گزشتہ برس تمغہ امتیاز حاصل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہیں انہیں فلموں میں ان کے ڈانس نمبرز پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اور حال ہی میں انہوں نے جب اپنی بولڈ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں تو انہیں ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مہوش حیات کو تنقید کا نشانہ بنانے والے افراد میں سابق ٹی وی میزبان و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عامر لیاقت حسین بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت کی مہوش حیات کی بولڈ تصویر پر تنقید
عامر لیاقت حسین نے مہوش حیات کی بولڈ تصویر کو اپنے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے ان پر طنز کیا تھا۔
عامر لیاقت حسین نے اداکارہ کی بولڈ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اردو میں شعر لکھا تھا کہ ’تمہیں تمغہ کہوں یا نغمہ کہ سورج کہوں یا تارا، کیسے نام کرے گا روشن، دو جگ میں حال تمہارا‘۔
اگرچہ عامر لیاقت کی جانب سے مہوش حیات کی تصویر کو شیئر کرنے پر عام لوگوں نے بھی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رکن اسمبلی پر تنقید کی تھی۔
مزید پڑھیں: 'آئٹم گرل' کہنے پر عامر لیاقت کو مہوش حیات کا کرارا جواب
تاہم مہوش حیات نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا تھا اور نہ ہی اداکارہ نے تنقید کرنے والے دوسرے افراد کو کچھ کہا تھا۔
لیکن اب انہوں نے تنقید کرنے والے تمام افراد کے نام ایک پوسٹ کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنی بولڈ تصویر شیئر کی۔
مہوش حیات نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر ایک بار پھر اپنی بولڈ تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو کرارا جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلم لوڈ ویڈنگ پر عامر لیاقت کی مہوش حیات پر تنقید
اداکارہ نے بولڈ تصویر کے ساتھ قول لکھا کہ ’انہیں معلوم ہے کہ بعض لوگ انہیں پسند نہیں کرتے مگر وہ کیا کریں کہ ہر کوئی صاحب ذوق تو نہیں ہوتا‘۔
اداکارہ نے بولڈ تصویر اور قول کو شیئر کرتے ہوئے کسی بھی شخص کو مینشن نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کوئی ہیش ٹیگ استعمال کیا البتہ انہوں نے اپنے نام کا ہیش ٹیگ استعمال کرنے سمیت فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیا۔
اداکارہ کی اس بولڈ تصویر پر بھی مداحوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا، جہاں کچھ افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بولڈ انداز اپنانے سے گریز کرنے کی تلقین کی تو وہیں بعض افراد نے ان کی بہادری کو سراہا۔